the Week of Proper 28 / Ordinary 33
free while helping to build churches and support pastors in Uganda.
Click here to learn more!
Read the Bible
انجیل مقدس
یُوایل 2
1 2 اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ابر سیاہ اور ظُلمات کا روز ہے۔ایک بڑی اور زبردست اُمت جس کی مانند نہ کبھی ہُوئی اور نہ سالہای دراز تک اُس کے بعد ہوگی پہاڑوں پر صُبح صادق کی طرح پھیل جاے گی۔3 گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پیچھے پیچھےشُعلہ جلاتا جاتا ہے۔اُن کے آگے زمین باغ عدن کی مانند اور اُن کے پیھچے ویران بیابان ہے۔ ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔4 اُن کی نمود گھوڑوں کی سی ہےاور سواروں کی مانند دوڑتے ہیں۔5 پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑ کھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلہ آتش کے شور کی مانند بُلند ہوتے ہیں۔وہ جنگ کے لے صف بستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔6 اُن کے رُو بُرو لوگ تھر تھراتے ہیں۔سب چہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔7 وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتےاور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پرچڑھ جاتے ہیں۔ اور صف نہیں توڑتے۔8 وہ ایک دُوسرے کو نہیں دھکیلتے۔ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔وہ جنگی ہتھیاروں سے گُزر جاتے ہیں اوربے ترتیب نہیں ہوتے۔9 وہ شہر کُود پڑتےاور دیواروں اور گھروں پر چڑھ کر چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گُھس جاتے ہیں۔
10 اُن کے سامنے زمین و آسمان کانپتے اوراور تھر تھراتے ہیں۔ سُورج اور چاند تاریک اور ستارے بے نُور ہو جاتے ہیں۔
11 اور خُداوند اپنے لشکرکے سامنے للکارتاہےکیونکہ اُس کالشکر بے شُمار اور اُس کے حُکم کو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روز عظیم نہایت خوُفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
12 لیکن خُداوند فرماتا ہےاب بھی پُورے دل سے اور روزہ رکھ کراور گریہ زاری و ماتم کرتے ہُوئےمیری طرف رجُوع لاؤ ۔13 اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہےاور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔14 کون جانتا ہے کہ وہ باز رہے اور برکت باقی چھوڑے جو خُداوند تمہارے خُدا کے لے نذد کی قربانی اور تپاون ہو۔15 صُّیون میں نر سنگا پُھونکو اور روزہ کے لے ایک دن مُقدس کرو۔مُقدس محفل فراہم کرو۔16 تم لوگوں کو جمع کرو۔ جماعت کو مُقدس کرو۔ بزرگوں کو اکھٹا کرو۔بچوں اور شیر خواروں کو بھی فراہم کرو۔ دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے۔17 کاہن یعنی خُداوند کے خادم ڈیوڑھی اور قربان گاہ کے درمیان گریہ زاری کریں اور کہیں اے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کر اور اپنی میراث کی توہین نہ ہونے دے۔ایسا نہ ہو کہ دُوسری قومیں اُن پر حکُومت کریں۔ وہ اُمتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُدا کہاں ہے؟۔
18 تب خُداوند کو اپنے مُلک کے لے غیرت آئی اور اُس نے اپنے لوگوں پر رحم کیا۔19 پھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایا میں تم کو اناج اور نئی مے اور تیل عطا فرماوں گا اور تم اُن ست سیر ہوگےاور میں پھر تم کو قوموں میں رُسوا نہ کُروں گا۔
20 اور شمالی لشکر تم سے دُور کُروں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا۔اُس کے اگلے مشرق سُمندر میں اور پچھلے مغربی سُمندر میں ہوں گے۔اُس سے بدبو اُٹھے گی اور عفُونت پیھلے گی کیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔21 اے زمین ہراسان نہ ہو۔خُوشی اور شادمانی کرکیونکہ خداوند نے بڑے بڑے کام کے ہیں۔22 اے دشتی جانور و ہراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پھل لاتے ہیں۔انجیر اور تاک اپنی پُوری پیداوار دیتے ہیں۔23 پس اے بنی صیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔وہی تمہارے لئےبارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا۔24 یہاں تک کےکھیلہان گیہوں سے بھر جائیں گےاور حوض نئی مے اور تیل سے لبریز ہوں گے۔25 اور اُن برسوں کا حاصل جو تمہارے خلاف بھیجی ہُوئی فوج ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دُوں گا۔26 اور تم خون کھاو گے اور سیر ہو گے اور خپداوند اپنے خُدا کے نام کی جس نے تم سے عجیب سلوک کیا ستایش کرو گےاور میرے لوگ ہرگز شرمندہ نہ ہوں گے۔27 تب تم جانو گے کہ میں اسرائیل کے درمیان ہُوں اور میں خُداوند تمہارا خُدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں اور میرے لوگ کبھی شرمندہ نہ ہوں گے۔
28 اور اس کے بعد میں ہر فرد بشر پراپنی رُوح نازل کُروںگا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوت کریں گے۔تمہارے بوڑھے خواب اور جوان رویا دیکھیں گے۔29 بلکہ میں ان ایّام میں غُلاموں اور لونڈیوں پر انپی روح نازل کُروں گا۔
30 اور میں زمین و آسمان میں عجائب ظاہر کُروں گایعنی خُون اورآگ اور دُھوئیں کے ستون۔31 اس سے بیشتر کہ خُداوند کا خُوفناک روز عظیم آئے آفتاب تاریک اور مہتاب خُون ہو جائے گا۔
32 اور جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پاے گا کیونکہ کوہ صیون اور یروشیلم میں جیساخُداوند نے فرمایا ہے بچ نکلنے والے ہوں گےspan data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="joe.2.1" class="versetxt">1 2 اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ابر سیاہ اور ظُلمات کا روز ہے۔ایک بڑی اور زبردست اُمت جس کی مانند نہ کبھی ہُوئی اور نہ سالہای دراز تک اُس کے بعد ہوگی پہاڑوں پر صُبح صادق کی طرح پھیل جاے گی۔3 گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پیچھے پیچھےشُعلہ جلاتا جاتا ہے۔اُن کے آگے زمین باغ عدن کی مانند اور اُن کے پیھچے ویران بیابان ہے۔ ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔4 اُن کی نمود گھوڑوں کی سی ہےاور سواروں کی مانند دوڑتے ہیں۔5 پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑ کھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلہ آتش کے شور کی مانند بُلند ہوتے ہیں۔وہ جنگ کے لے صف بستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔6 اُن کے رُو بُرو لوگ تھر تھراتے ہیں۔سب چہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔7 وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتےاور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پرچڑھ جاتے ہیں۔ اور صف نہیں توڑتے۔8 وہ ایک دُوسرے کو نہیں دھکیلتے۔ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔وہ جنگی ہتھیاروں سے گُزر جاتے ہیں اوربے ترتیب نہیں ہوتے۔9 وہ شہر کُود پڑتےاور دیواروں اور گھروں پر چڑھ کر چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گُھس جاتے ہیں۔
10 اُن کے سامنے زمین و آسمان کانپتے اوراور تھر تھراتے ہیں۔ سُورج اور چاند تاریک اور ستارے بے نُور ہو جاتے ہیں۔
11 اور خُداوند اپنے لشکرکے سامنے للکارتاہےکیونکہ اُس کالشکر بے شُمار اور اُس کے حُکم کو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روز عظیم نہایت خوُفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
12 لیکن خُداوند فرماتا ہےاب بھی پُورے دل سے اور روزہ رکھ کراور گریہ زاری و ماتم کرتے ہُوئےمیری طرف رجُوع لاؤ ۔13 اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہےاور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔14 کون جانتا ہے کہ وہ باز رہے اور برکت باقی چھوڑے جو خُداوند تمہارے خُدا کے لے نذد کی قربانی اور تپاون ہو۔15 صُّیون میں نر سنگا پُھونکو اور روزہ کے لے ایک دن مُقدس کرو۔مُقدس محفل فراہم کرو۔16 تم لوگوں کو جمع کرو۔ جماعت کو مُقدس کرو۔ بزرگوں کو اکھٹا کرو۔بچوں اور شیر خواروں کو بھی فراہم کرو۔ دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے۔17 کاہن یعنی خُداوند کے خادم ڈیوڑھی اور قربان گاہ کے درمیان گریہ زاری کریں اور کہیں اے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کر اور اپنی میراث کی توہین نہ ہونے دے۔ایسا نہ ہو کہ دُوسری قومیں اُن پر حکُومت کریں۔ وہ اُمتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُدا کہاں ہے؟۔
18 تب خُداوند کو اپنے مُلک کے لے غیرت آئی اور اُس نے اپنے لوگوں پر رحم کیا۔19 پھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایا میں تم کو اناج اور نئی مے اور تیل عطا فرماوں گا اور تم اُن ست سیر ہوگےاور میں پھر تم کو قوموں میں رُسوا نہ کُروں گا۔
20 اور شمالی لشکر تم سے دُور کُروں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا۔اُس کے اگلے مشرق سُمندر میں اور پچھلے مغربی سُمندر میں ہوں گے۔اُس سے بدبو اُٹھے گی اور عفُونت پیھلے گی کیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔21 اے زمین ہراسان نہ ہو۔خُوشی اور شادمانی کرکیونکہ خداوند نے بڑے بڑے کام کے ہیں۔22 اے دشتی جانور و ہراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پھل لاتے ہیں۔انجیر اور تاک اپنی پُوری پیداوار دیتے ہیں۔23 پس اے بنی صیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔وہی تمہارے لئےبارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا۔24 یہاں تک کےکھیلہان گیہوں سے بھر جائیں گےاور حوض نئی مے اور تیل سے لبریز ہوں گے۔25 اور اُن برسوں کا حاصل جو تمہارے خلاف بھیجی ہُوئی فوج ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دُوں گا۔26 اور تم خون کھاو گے اور سیر ہو گے اور خپداوند اپنے خُدا کے نام کی جس نے تم سے عجیب سلوک کیا ستایش کرو گےاور میرے لوگ ہرگز شرمندہ نہ ہوں گے۔27 تب تم جانو گے کہ میں اسرائیل کے درمیان ہُوں اور میں خُداوند تمہارا خُدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں اور میرے لوگ کبھی شرمندہ نہ ہوں گے۔
28 اور اس کے بعد میں ہر فرد بشر پراپنی رُوح نازل کُروںگا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوت کریں گے۔تمہارے بوڑھے خواب اور جوان رویا دیکھیں گے۔29 بلکہ میں ان ایّام میں غُلاموں اور لونڈیوں پر انپی روح نازل کُروں گا۔
30 اور میں زمین و آسمان میں عجائب ظاہر کُروں گایعنی خُون اورآگ اور دُھوئیں کے ستون۔31 اس سے بیشتر کہ خُداوند کا خُوفناک روز عظیم آئے آفتاب تاریک اور مہتاب خُون ہو جائے گا۔
32 اور جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پاے گا کیونکہ کوہ صیون اور یروشیلم میں جیساخُداوند نے فرمایا ہے بچ نکلنے والے ہوں گےspan data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="joe.2.1" class="versetxt">1 2 اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ابر سیاہ اور ظُلمات کا روز ہے۔ایک بڑی اور زبردست اُمت جس کی مانند نہ کبھی ہُوئی اور نہ سالہای دراز تک اُس کے بعد ہوگی پہاڑوں پر صُبح صادق کی طرح پھیل جاے گی۔3 گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پیچھے پیچھےشُعلہ جلاتا جاتا ہے۔اُن کے آگے زمین باغ عدن کی مانند اور اُن کے پیھچے ویران بیابان ہے۔ ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔4 اُن کی نمود گھوڑوں کی سی ہےاور سواروں کی مانند دوڑتے ہیں۔5 پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑ کھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلہ آتش کے شور کی مانند بُلند ہوتے ہیں۔وہ جنگ کے لے صف بستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔6 اُن کے رُو بُرو لوگ تھر تھراتے ہیں۔سب چہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔7 وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتےاور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پرچڑھ جاتے ہیں۔ اور صف نہیں توڑتے۔8 وہ ایک دُوسرے کو نہیں دھکیلتے۔ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔وہ جنگی ہتھیاروں سے گُزر جاتے ہیں اوربے ترتیب نہیں ہوتے۔9 وہ شہر کُود پڑتےاور دیواروں اور گھروں پر چڑھ کر چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گُھس جاتے ہیں۔
10 اُن کے سامنے زمین و آسمان کانپتے اوراور تھر تھراتے ہیں۔ سُورج اور چاند تاریک اور ستارے بے نُور ہو جاتے ہیں۔
11 اور خُداوند اپنے لشکرکے سامنے للکارتاہےکیونکہ اُس کالشکر بے شُمار اور اُس کے حُکم کو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روز عظیم نہایت خوُفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
12 لیکن خُداوند فرماتا ہےاب بھی پُورے دل سے اور روزہ رکھ کراور گریہ زاری و ماتم کرتے ہُوئےمیری طرف رجُوع لاؤ ۔13 اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہےاور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔14 کون جانتا ہے کہ وہ باز رہے اور برکت باقی چھوڑے جو خُداوند تمہارے خُدا کے لے نذد کی قربانی اور تپاون ہو۔15 صُّیون میں نر سنگا پُھونکو اور روزہ کے لے ایک دن مُقدس کرو۔مُقدس محفل فراہم کرو۔16 تم لوگوں کو جمع کرو۔ جماعت کو مُقدس کرو۔ بزرگوں کو اکھٹا کرو۔بچوں اور شیر خواروں کو بھی فراہم کرو۔ دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے۔17 کاہن یعنی خُداوند کے خادم ڈیوڑھی اور قربان گاہ کے درمیان گریہ زاری کریں اور کہیں اے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کر اور اپنی میراث کی توہین نہ ہونے دے۔ایسا نہ ہو کہ دُوسری قومیں اُن پر حکُومت کریں۔ وہ اُمتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُدا کہاں ہے؟۔
18 تب خُداوند کو اپنے مُلک کے لے غیرت آئی اور اُس نے اپنے لوگوں پر رحم کیا۔19 پھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایا میں تم کو اناج اور نئی مے اور تیل عطا فرماوں گا اور تم اُن ست سیر ہوگےاور میں پھر تم کو قوموں میں رُسوا نہ کُروں گا۔
20 اور شمالی لشکر تم سے دُور کُروں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا۔اُس کے اگلے مشرق سُمندر میں اور پچھلے مغربی سُمندر میں ہوں گے۔اُس سے بدبو اُٹھے گی اور عفُونت پیھلے گی کیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔21 اے زمین ہراسان نہ ہو۔خُوشی اور شادمانی کرکیونکہ خداوند نے بڑے بڑے کام کے ہیں۔22 اے دشتی جانور و ہراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پھل لاتے ہیں۔انجیر اور تاک اپنی پُوری پیداوار دیتے ہیں۔23 پس اے بنی صیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔وہی تمہارے لئےبارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا۔24 یہاں تک کےکھیلہان گیہوں سے بھر جائیں گےاور حوض نئی مے اور تیل سے لبریز ہوں گے۔25 اور اُن برسوں کا حاصل جو تمہارے خلاف بھیجی ہُوئی فوج ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دُوں گا۔26 اور تم خون کھاو گے اور سیر ہو گے اور خپداوند اپنے خُدا کے نام کی جس نے تم سے عجیب سلوک کیا ستایش کرو گےاور میرے لوگ ہرگز شرمندہ نہ ہوں گے۔27 تب تم جانو گے کہ میں اسرائیل کے درمیان ہُوں اور میں خُداوند تمہارا خُدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں اور میرے لوگ کبھی شرمندہ نہ ہوں گے۔
28 اور اس کے بعد میں ہر فرد بشر پراپنی رُوح نازل کُروںگا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوت کریں گے۔تمہارے بوڑھے خواب اور جوان رویا دیکھیں گے۔29 بلکہ میں ان ایّام میں غُلاموں اور لونڈیوں پر انپی روح نازل کُروں گا۔
30 اور میں زمین و آسمان میں عجائب ظاہر کُروں گایعنی خُون اورآگ اور دُھوئیں کے ستون۔31 اس سے بیشتر کہ خُداوند کا خُوفناک روز عظیم آئے آفتاب تاریک اور مہتاب خُون ہو جائے گا۔
32 اور جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پاے گا کیونکہ کوہ صیون اور یروشیلم میں جیساخُداوند نے فرمایا ہے بچ نکلنے والے ہوں گےspan data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="joe.2.1" class="versetxt">1 2 اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ابر سیاہ اور ظُلمات کا روز ہے۔ایک بڑی اور زبردست اُمت جس کی مانند نہ کبھی ہُوئی اور نہ سالہای دراز تک اُس کے بعد ہوگی پہاڑوں پر صُبح صادق کی طرح پھیل جاے گی۔3 گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پیچھے پیچھےشُعلہ جلاتا جاتا ہے۔اُن کے آگے زمین باغ عدن کی مانند اور اُن کے پیھچے ویران بیابان ہے۔ ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔4 اُن کی نمود گھوڑوں کی سی ہےاور سواروں کی مانند دوڑتے ہیں۔5 پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑ کھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلہ آتش کے شور کی مانند بُلند ہوتے ہیں۔وہ جنگ کے لے صف بستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔6 اُن کے رُو بُرو لوگ تھر تھراتے ہیں۔سب چہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔7 وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتےاور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پرچڑھ جاتے ہیں۔ اور صف نہیں توڑتے۔8 وہ ایک دُوسرے کو نہیں دھکیلتے۔ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔وہ جنگی ہتھیاروں سے گُزر جاتے ہیں اوربے ترتیب نہیں ہوتے۔9 وہ شہر کُود پڑتےاور دیواروں اور گھروں پر چڑھ کر چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گُھس جاتے ہیں۔
10 اُن کے سامنے زمین و آسمان کانپتے اوراور تھر تھراتے ہیں۔ سُورج اور چاند تاریک اور ستارے بے نُور ہو جاتے ہیں۔
11 اور خُداوند اپنے لشکرکے سامنے للکارتاہےکیونکہ اُس کالشکر بے شُمار اور اُس کے حُکم کو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روز عظیم نہایت خوُفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
12 لیکن خُداوند فرماتا ہےاب بھی پُورے دل سے اور روزہ رکھ کراور گریہ زاری و ماتم کرتے ہُوئےمیری طرف رجُوع لاؤ ۔13 اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہےاور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔14 کون جانتا ہے کہ وہ باز رہے اور برکت باقی چھوڑے جو خُداوند تمہارے خُدا کے لے نذد کی قربانی اور تپاون ہو۔15 صُّیون میں نر سنگا پُھونکو اور روزہ کے لے ایک دن مُقدس کرو۔مُقدس محفل فراہم کرو۔16 تم لوگوں کو جمع کرو۔ جماعت کو مُقدس کرو۔ بزرگوں کو اکھٹا کرو۔بچوں اور شیر خواروں کو بھی فراہم کرو۔ دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے۔17 کاہن یعنی خُداوند کے خادم ڈیوڑھی اور قربان گاہ کے درمیان گریہ زاری کریں اور کہیں اے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کر اور اپنی میراث کی توہین نہ ہونے دے۔ایسا نہ ہو کہ دُوسری قومیں اُن پر حکُومت کریں۔ وہ اُمتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُدا کہاں ہے؟۔
18 تب خُداوند کو اپنے مُلک کے لے غیرت آئی اور اُس نے اپنے لوگوں پر رحم کیا۔19 پھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایا میں تم کو اناج اور نئی مے اور تیل عطا فرماوں گا اور تم اُن ست سیر ہوگےاور میں پھر تم کو قوموں میں رُسوا نہ کُروں گا۔
20 اور شمالی لشکر تم سے دُور کُروں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا۔اُس کے اگلے مشرق سُمندر میں اور پچھلے مغربی سُمندر میں ہوں گے۔اُس سے بدبو اُٹھے گی اور عفُونت پیھلے گی کیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔21 اے زمین ہراسان نہ ہو۔خُوشی اور شادمانی کرکیونکہ خداوند نے بڑے بڑے کام کے ہیں۔22 اے دشتی جانور و ہراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پھل لاتے ہیں۔انجیر اور تاک اپنی پُوری پیداوار دیتے ہیں۔23 پس اے بنی صیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔وہی تمہارے لئےبارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا۔24 یہاں تک کےکھیلہان گیہوں سے بھر جائیں گےاور حوض نئی مے اور تیل سے لبریز ہوں گے۔25 اور اُن برسوں کا حاصل جو تمہارے خلاف بھیجی ہُوئی فوج ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دُوں گا۔26 اور تم خون کھاو گے اور سیر ہو گے اور خپداوند اپنے خُدا کے نام کی جس نے تم سے عجیب سلوک کیا ستایش کرو گےاور میرے لوگ ہرگز شرمندہ نہ ہوں گے۔27 تب تم جانو گے کہ میں اسرائیل کے درمیان ہُوں اور میں خُداوند تمہارا خُدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں اور میرے لوگ کبھی شرمندہ نہ ہوں گے۔
28 اور اس کے بعد میں ہر فرد بشر پراپنی رُوح نازل کُروںگا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوت کریں گے۔تمہارے بوڑھے خواب اور جوان رویا دیکھیں گے۔29 بلکہ میں ان ایّام میں غُلاموں اور لونڈیوں پر انپی روح نازل کُروں گا۔
30 اور میں زمین و آسمان میں عجائب ظاہر کُروں گایعنی خُون اورآگ اور دُھوئیں کے ستون۔31 اس سے بیشتر کہ خُداوند کا خُوفناک روز عظیم آئے آفتاب تاریک اور مہتاب خُون ہو جائے گا۔
32 اور جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پاے گا کیونکہ کوہ صیون اور یروشیلم میں جیساخُداوند نے فرمایا ہے بچ نکلنے والے ہوں گےspan data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="joe.2.1" class="versetxt">1 2 اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ابر سیاہ اور ظُلمات کا روز ہے۔ایک بڑی اور زبردست اُمت جس کی مانند نہ کبھی ہُوئی اور نہ سالہای دراز تک اُس کے بعد ہوگی پہاڑوں پر صُبح صادق کی طرح پھیل جاے گی۔3 گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پیچھے پیچھےشُعلہ جلاتا جاتا ہے۔اُن کے آگے زمین باغ عدن کی مانند اور اُن کے پیھچے ویران بیابان ہے۔ ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔4 اُن کی نمود گھوڑوں کی سی ہےاور سواروں کی مانند دوڑتے ہیں۔5 پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑ کھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلہ آتش کے شور کی مانند بُلند ہوتے ہیں۔وہ جنگ کے لے صف بستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔6 اُن کے رُو بُرو لوگ تھر تھراتے ہیں۔سب چہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔7 وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتےاور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پرچڑھ جاتے ہیں۔ اور صف نہیں توڑتے۔8 وہ ایک دُوسرے کو نہیں دھکیلتے۔ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔وہ جنگی ہتھیاروں سے گُزر جاتے ہیں اوربے ترتیب نہیں ہوتے۔9 وہ شہر کُود پڑتےاور دیواروں اور گھروں پر چڑھ کر چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گُھس جاتے ہیں۔
10 اُن کے سامنے زمین و آسمان کانپتے اوراور تھر تھراتے ہیں۔ سُورج اور چاند تاریک اور ستارے بے نُور ہو جاتے ہیں۔
11 اور خُداوند اپنے لشکرکے سامنے للکارتاہےکیونکہ اُس کالشکر بے شُمار اور اُس کے حُکم کو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روز عظیم نہایت خوُفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
12 لیکن خُداوند فرماتا ہےاب بھی پُورے دل سے اور روزہ رکھ کراور گریہ زاری و ماتم کرتے ہُوئےمیری طرف رجُوع لاؤ ۔13 اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہےاور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔14 کون جانتا ہے کہ وہ باز رہے اور برکت باقی چھوڑے جو خُداوند تمہارے خُدا کے لے نذد کی قربانی اور تپاون ہو۔15 صُّیون میں نر سنگا پُھونکو اور روزہ کے لے ایک دن مُقدس کرو۔مُقدس محفل فراہم کرو۔16 تم لوگوں کو جمع کرو۔ جماعت کو مُقدس کرو۔ بزرگوں کو اکھٹا کرو۔بچوں اور شیر خواروں کو بھی فراہم کرو۔ دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے۔17 کاہن یعنی خُداوند کے خادم ڈیوڑھی اور قربان گاہ کے درمیان گریہ زاری کریں اور کہیں اے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کر اور اپنی میراث کی توہین نہ ہونے دے۔ایسا نہ ہو کہ دُوسری قومیں اُن پر حکُومت کریں۔ وہ اُمتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُدا کہاں ہے؟۔
18 تب خُداوند کو اپنے مُلک کے لے غیرت آئی اور اُس نے اپنے لوگوں پر رحم کیا۔19 پھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایا میں تم کو اناج اور نئی مے اور تیل عطا فرماوں گا اور تم اُن ست سیر ہوگےاور میں پھر تم کو قوموں میں رُسوا نہ کُروں گا۔
20 اور شمالی لشکر تم سے دُور کُروں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا۔اُس کے اگلے مشرق سُمندر میں اور پچھلے مغربی سُمندر میں ہوں گے۔اُس سے بدبو اُٹھے گی اور عفُونت پیھلے گی کیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔21 اے زمین ہراسان نہ ہو۔خُوشی اور شادمانی کرکیونکہ خداوند نے بڑے بڑے کام کے ہیں۔22 اے دشتی جانور و ہراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پھل لاتے ہیں۔انجیر اور تاک اپنی پُوری پیداوار دیتے ہیں۔23 پس اے بنی صیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔وہی تمہارے لئےبارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا۔24 یہاں تک کےکھیلہان گیہوں سے بھر جائیں گےاور حوض نئی مے اور تیل سے لبریز ہوں گے۔25 اور اُن برسوں کا حاصل جو تمہارے خلاف بھیجی ہُوئی فوج ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دُوں گا۔26 اور تم خون کھاو گے اور سیر ہو گے اور خپداوند اپنے خُدا کے نام کی جس نے تم سے عجیب سلوک کیا ستایش کرو گےاور میرے لوگ ہرگز شرمندہ نہ ہوں گے۔27 تب تم جانو گے کہ میں اسرائیل کے درمیان ہُوں اور میں خُداوند تمہارا خُدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں اور میرے لوگ کبھی شرمندہ نہ ہوں گے۔
28 اور اس کے بعد میں ہر فرد بشر پراپنی رُوح نازل کُروںگا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوت کریں گے۔تمہارے بوڑھے خواب اور جوان رویا دیکھیں گے۔29 بلکہ میں ان ایّام میں غُلاموں اور لونڈیوں پر انپی روح نازل کُروں گا۔
30 اور میں زمین و آسمان میں عجائب ظاہر کُروں گایعنی خُون اورآگ اور دُھوئیں کے ستون۔31 اس سے بیشتر کہ خُداوند کا خُوفناک روز عظیم آئے آفتاب تاریک اور مہتاب خُون ہو جائے گا۔
32 اور جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پاے گا کیونکہ کوہ صیون اور یروشیلم میں جیساخُداوند نے فرمایا ہے بچ نکلنے والے ہوں گےspan data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="joe.2.1" class="versetxt">1 2 اندھیرے اور تاریکی کا روز۔ابر سیاہ اور ظُلمات کا روز ہے۔ایک بڑی اور زبردست اُمت جس کی مانند نہ کبھی ہُوئی اور نہ سالہای دراز تک اُس کے بعد ہوگی پہاڑوں پر صُبح صادق کی طرح پھیل جاے گی۔3 گویا اُن کے آگے آگے آگ بھسم کرتی جاتی ہےاور اُن کے پیچھے پیچھےشُعلہ جلاتا جاتا ہے۔اُن کے آگے زمین باغ عدن کی مانند اور اُن کے پیھچے ویران بیابان ہے۔ ہاں اُن سے کُچھ نہیں بچتا۔4 اُن کی نمود گھوڑوں کی سی ہےاور سواروں کی مانند دوڑتے ہیں۔5 پہاڑوں کی چوٹیوں پر رتھوں کے کھڑ کھڑانےاور بُھوسے کو بھسم کرنے والے شُعلہ آتش کے شور کی مانند بُلند ہوتے ہیں۔وہ جنگ کے لے صف بستہ زبردست قوم کی مانند ہیں۔6 اُن کے رُو بُرو لوگ تھر تھراتے ہیں۔سب چہروں کا رنگ فق ہو جاتا ہے۔7 وہ پہلوانوں کی طرح دوڑتےاور جنگی مردوں کی طرح دیواروں پرچڑھ جاتے ہیں۔ اور صف نہیں توڑتے۔8 وہ ایک دُوسرے کو نہیں دھکیلتے۔ہر ایک اپنی راہ پر چلا جاتا ہے۔وہ جنگی ہتھیاروں سے گُزر جاتے ہیں اوربے ترتیب نہیں ہوتے۔9 وہ شہر کُود پڑتےاور دیواروں اور گھروں پر چڑھ کر چوروں کی طرح کھڑکیوں سے گُھس جاتے ہیں۔
10 اُن کے سامنے زمین و آسمان کانپتے اوراور تھر تھراتے ہیں۔ سُورج اور چاند تاریک اور ستارے بے نُور ہو جاتے ہیں۔
11 اور خُداوند اپنے لشکرکے سامنے للکارتاہےکیونکہ اُس کالشکر بے شُمار اور اُس کے حُکم کو انجام دینے والا زبردست ہےکیونکہ خُداوند کا روز عظیم نہایت خوُفناک ہے۔ کون اُس کی برداشت کر سکتا ہے؟۔
12 لیکن خُداوند فرماتا ہےاب بھی پُورے دل سے اور روزہ رکھ کراور گریہ زاری و ماتم کرتے ہُوئےمیری طرف رجُوع لاؤ ۔13 اور اپنے کپڑوں کو نہیں بلکہ دلوں کو چاک کر کےخُداوند اپنے خُدا کی طرف متوجہ ہوکیونکہ وہ رحیم و مہربان قہر کرنے میں دھیما اور شفقت میں غنی ہےاور عذاب نازل کرنے سے باز رہتا ہے۔14 کون جانتا ہے کہ وہ باز رہے اور برکت باقی چھوڑے جو خُداوند تمہارے خُدا کے لے نذد کی قربانی اور تپاون ہو۔15 صُّیون میں نر سنگا پُھونکو اور روزہ کے لے ایک دن مُقدس کرو۔مُقدس محفل فراہم کرو۔16 تم لوگوں کو جمع کرو۔ جماعت کو مُقدس کرو۔ بزرگوں کو اکھٹا کرو۔بچوں اور شیر خواروں کو بھی فراہم کرو۔ دُلہا اپنی کوٹھری سے اور دُلہن اپنے خلوت خانہ سے نکل آئے۔17 کاہن یعنی خُداوند کے خادم ڈیوڑھی اور قربان گاہ کے درمیان گریہ زاری کریں اور کہیں اے خُداوند اپنے لوگوں پر رحم کر اور اپنی میراث کی توہین نہ ہونے دے۔ایسا نہ ہو کہ دُوسری قومیں اُن پر حکُومت کریں۔ وہ اُمتوں کے درمیان کیوں کہیں کہ اُن کا خُدا کہاں ہے؟۔
18 تب خُداوند کو اپنے مُلک کے لے غیرت آئی اور اُس نے اپنے لوگوں پر رحم کیا۔19 پھر خُداوند نے اپنے لوگوں سے فرمایا میں تم کو اناج اور نئی مے اور تیل عطا فرماوں گا اور تم اُن ست سیر ہوگےاور میں پھر تم کو قوموں میں رُسوا نہ کُروں گا۔
20 اور شمالی لشکر تم سے دُور کُروں گااور اُسے خُشک بیابان میں ہانک دُوں گا۔اُس کے اگلے مشرق سُمندر میں اور پچھلے مغربی سُمندر میں ہوں گے۔اُس سے بدبو اُٹھے گی اور عفُونت پیھلے گی کیونکہ اُس نے بڑی گُستاخی کی ہے۔21 اے زمین ہراسان نہ ہو۔خُوشی اور شادمانی کرکیونکہ خداوند نے بڑے بڑے کام کے ہیں۔22 اے دشتی جانور و ہراسان نہ ہوکیونکہ بیابان کی چراگاہ سبز ہوتی ہےاور درخت اپنا پھل لاتے ہیں۔انجیر اور تاک اپنی پُوری پیداوار دیتے ہیں۔23 پس اے بنی صیُّون خُوش ہواور خُداوند اپنے خُدا میں شادمانی کرو کیونکہ وہ تم کو پہلی برسات اعتدال سے بخشے گا۔وہی تمہارے لئےبارش یعنی پہلی اور پچھلی برسات بروقت بھیجے گا۔24 یہاں تک کےکھیلہان گیہوں سے بھر جائیں گےاور حوض نئی مے اور تیل سے لبریز ہوں گے۔25 اور اُن برسوں کا حاصل جو تمہارے خلاف بھیجی ہُوئی فوج ملخ نگل گئی اور کھا کر چٹ کر گئی تم کو واپس دُوں گا۔26 اور تم خون کھاو گے اور سیر ہو گے اور خپداوند اپنے خُدا کے نام کی جس نے تم سے عجیب سلوک کیا ستایش کرو گےاور میرے لوگ ہرگز شرمندہ نہ ہوں گے۔27 تب تم جانو گے کہ میں اسرائیل کے درمیان ہُوں اور میں خُداوند تمہارا خُدا ہوں اور کوئی دوسرا نہیں اور میرے لوگ کبھی شرمندہ نہ ہوں گے۔
28 اور اس کے بعد میں ہر فرد بشر پراپنی رُوح نازل کُروںگا اور تمہارے بیٹے بیٹیاں نبوت کریں گے۔تمہارے بوڑھے خواب اور جوان رویا دیکھیں گے۔29 بلکہ میں ان ایّام میں غُلاموں اور لونڈیوں پر انپی روح نازل کُروں گا۔
30 اور میں زمین و آسمان میں عجائب ظاہر کُروں گایعنی خُون اورآگ اور دُھوئیں کے ستون۔31 اس سے بیشتر کہ خُداوند کا خُوفناک روز عظیم آئے آفتاب تاریک اور مہتاب خُون ہو جائے گا۔
32 اور جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پاے گا کیونکہ کوہ صیون اور یروشیلم میں جیساخُداوند نے فرمایا ہے بچ نکلنے والے ہوں گے