Lectionary Calendar
Saturday, November 23rd, 2024
the Week of Proper 28 / Ordinary 33
Attention!
Tired of seeing ads while studying? Now you can enjoy an "Ads Free" version of the site for as little as 10¢ a day and support a great cause!
Click here to learn more!

Read the Bible

انجیل مقدس

گنتی 14

1 تب ساری جماعت زور زور سے چیخنے لگی اور وہ لوگ اس را ت روتے ہی رہے2 اور کل بنی اسرائیل موسیٰ اور ہارون کی شکایت کرنے لگے اور ساری جماعت ان سے کہنے لگی ہائے کاش! ہم مصر ہی میں مر جاتے ! یا کاش اس بیابا ن ہی میں مر جاتے3 خداوند کیوں ہمیں ااس ملک میں لے جا کر تلوار سے قتل کروانا چاہتا ہے پھر تو ہماری بیویاں اور بچے لوٹ کا مال ٹھہریں گے کیا ہمارے لیے بہتر نہ ہو گا کہ ہم مصر کو واپس چلے جائیں4 پھر وہ آپس میں کہنے لگے آؤ ہم کسی کو اپنا سردار بنا لیں اور مصر کو لوٹ چلیں

5 تب موسیٰ اور ہارون بنی اسرائیل کی ساری جماعت کے سامنے اوندھے منہ ہو گئے6 اور نون کا بیٹا یشوع اور ینفنہ کا بیٹا لب جو اس ملک کا حال دریافت کرنے والوں میں سے تھے اپنے اپنے کپڑے پھا ڑ کر7 بنی اسرائیل کی ساری جماعت سے کہنے لگے کہ وہ ملک جس کا حال دریافت کرنے کو ہم اس میں سے گذرے نہایت اچھا ملک ہے۔8 اگر خدا ہم سے راضی رہے تو وہ ہم کو اس ملک میں پہنچائے گا اور وہی ملک جس میں دودھ اور شہد بہتا ہے ہمکو دیگا9 فقط اتنا ہو کہ تم خداوند سے بغاوت نہ کرو اور نہ اس ملک کے لوگوں سے ڈرو وہ تو ہماری خوراک ہیں ان کی پناہ ان کے سر پر سے جاتی رہی ہے اور ہمارے ساتھ خدا ہے سو انکا خوف نہ کرو10 تب ساری جماعت بول اٹھی کہ ان کو سنگسار کرو اس وقت خیمہ اجتماع میں سب بنی اسرائیل کے سامنے خدا کا جلال نمایاں ہوا

11 اور خداوند نے موسیٰ سے کہا کہ یہ لو گ کب تک میری توہین کرتے رہیں گے؟ اور باوجودان سب معجزوں کے جو میں نے ان کے درمیان کیے ہیں کب تک مجھ پر ایمان نہیں لائیں گے ؟12 میں انکو وبا سے ماروں گا اور میراث سے خارج کروں گا اور اور تجھے ایک ایسی قوم بناؤں گا جو ان سے کہیں بڑی اور زور آور ہو13 موسیٰ نے خداوند سے کہا کہ تب تو مصری جن کے بیچ سے تو ان لوگوں اپنے زور بازو سے نکال لے آیا یہ سنیگے14 اور اسے اس ملک کے باشندوں کو بتائیں گے انہوں نے سنا ہے کہ تو جو خداوند ہے ان لوگوں کے درمیان رہتا ہے کیونکہ تو اے خدا ! صریح طور پر دکھائی دیتا ہے اور تیرا ابر ان پر سایہ کیے رہتا ہے اور تتو دن کو ابر کے ستون میں اور رات کو آگ کے ستون میں ہو کر ان کے آگے آگے چلتا ہے15 پس اگر تو اس قوم کو ایک اکیلے آدمی کی طرح جان سے مار ڈالے تو وہ قومیں جنہوں نے تیری شہادت سنی ہے کہینگی16 کہ چونکہ خداوند اس قوم کو اس ملک میں جسے اس نے ان کو دینے کی قسم کھائی تھی پہنچا نہ سکا اس لیے اس نے ان کو بیابا ن میں ہلاک کر دیا17 سو خداوند کی قدرت کی عظمت تیرے ہی قول کے مطابق ظاہرہو18 کہ خداوند قہر کرنے میں دھیما اور شفقت کرنے میں غنی ہے وہ گناہ اور خطا کو بخش دیتا ہے لیکن مجرم کو بری نہیں کرے گا کیونکہ باپ داؤد کے گناہ کی سزا ان کی اولاد کو تیسری اور چوتھی پشت تک دے گا19 سو تو اپنی رحمت کی فراوانی سے اس امت کا گناہ جیسے تو ملک مصر سے لے کر یہا ں تک ان کو معاف کرتا رہا ہے اب بھی معاف کردے

20 خداوند نے کہا کہ میں تیری درخواست کے مطابق معاف کیا21 لیکن مجھے اپنی حیات کی قسم اور خدا کے جلال کی قسم جس ساری زمین معمور ہوگی22 کیونکہ ان سب لوگو ں نے باوجود میرے جلال دیکھنے کے اور باوجود ان معجزوں کے جو میں نے مصر اور اس بیابان میں دکھائے پھر بھی دس با ر مجھے آزمایا اور میری بات نہیں مانی23 اس لیے وہ اس ملک کو جسے دینے کی قسم میں نے ان کے باپ دادا سے کھائی تھی دیکھنے بھی نہ پائیں گے اور جنہوں نے میری توہیں کی ہے ان میں سے بھی کوئی اسے دیکھنے نہیں پائے گا24 پر اس لیے کہ میرے بندہ کالب کی کچھ اور ہی طبیعت تھی اور اس نے میری پوری پیروی کی ہے میں اس کو اس ملک میں جہاں وہ ہو آیا ہے پہنچاؤں گا اور اسکی اولاد اس کی وارث ہوگی25 اور وادی میں تو عمالیقی اور کنعانی بسے ہوئے ہیں سو کل تم گھوم کر اس راستہ سے جو بحر قلزم کو جاتا ہے بیابان میں داخل ہو جاؤ26 اور خداوند نے موسیٰ اور ہارون سے کہا27 میں کب تک اس خبیث گروہ کی جو میری شکایت کرتی ہے برداشت کروں؟ بنی اسرائیل جو میرے برخلاف شکایتیں کرتے رہتےہیں میں نے وہ سب شکایتیں سنی ہیں28 سو تم ان سے کہہ دو کہ خداوند کہتا ہے کہ مجھے اپنی حیات کی قسم ہے کہ جیسا تم نے میرے سنتے کہا ہے میں تم سے ضرور ویسا ہی کروں گا29 تمہاری لاشیں اسی بیابان میں پڑی رہیں گی اور تمہاری ساری تعداد یعنی بیس برس سے لے کر اس سے اوپر اوپر کی عمر کے تم سب جتنے گنے گئے اور مجھ پر شکایت کرتے رہے ۔30 ان میں سے کوئی اس ملک میں جس کی بابت میں نے قسم کھائی تھی کہ تم کو وہاں بساؤں گا جانے نہ پائے گا سوا یفنہ کے بیٹے کالب اور نون کے بیٹے یشوع کے31 اور تمہارے بال بچے جنکی بابت تم نے یہ کہا کہ وہ تو لوٹ کا مال ٹھہریں گے ان کو میں وہاں پہنچاؤں گا اور جس ملک کو تم نے حقیر جانا ہے وہ اسکی حقیقت پہچانیں گے۔32 اور تمہار ا حال یہ ہو گا کہ تمہاری لاشیں اسی بیابا ن میں پڑی رہیں گی33 اور تمہارے لڑکے بالے چالیس برس تک بیابان میں آوارہ پھرتے اور تمہاری زنا کاریوں کا پھل پاتے رہیں گے جب تک کہ تمہاری لاشیں بیابان میں گل نہ جائیں34 ان چالیس دنوں کے حساب سے جن میں تم اس ملک کا حال دریافت کرتے رہے تھے اب دن پیچھے ایک ایک برس یعنی چالیس برس تک تم اپنے گناہوں کا پھل پاتے رہو گے تب تم میرے مخالف ہو جانے کو سمجھو گے35 میں خداوند یہ کہہ چکا ہوں کہ میں اس پوری خبیث گروہ سے جو میری مخالفت پر متفق ہے قطعی ایسا ہی کروں گا ان کا خاتمہ اسی بیابا ن میں ہوگا اور وہ یہیں مریں گے

36 اور جن آدمیوں کو موسیٰ نے ملک کا حال دریافت کرنے کو بھیجا تھا جنہوں نے لوٹ کر اس ملک کی ایسی بر ی خبر سنائی جس سے ساری جماعت موسیٰ پر کڑکڑانے لگی37 سو وہ آدمی جنہوں نے ملک کی بری خبر دی تھی خداوند کے سامنے وبا سے مر گئے38 پر جو آدمی اس ملک کا حال دریافت کرنے گئے تھے ان میں سے نون کا بیٹا یشوع اور یفنہ کا بیٹا کالب دونوں جیتے بچے رہے39 اور موسیٰ نے یہ باتیں سب بنی اسرائیل سے کہیں اور وہ لوگ زار زار روئے40 اور دوسرے دن صبح سویرے یہ کہتے ہوئے پہاڑ کی چوٹی پر چرھنے لگے کہ ہم حاضر ہیں اور جس جگہ کا وعدہ خداوند نے کیا ہے وہاں جائیں گے کیونکہ ہم سے خطا ہوئی ہے41 موسیٰ نے کہا تم کیوں اب خداوند کی حکم عدولی کرتے ہو ؟ اس سے کوئی فائدہ نہ ہوگا42 اوپر مت چڑھو کیونکہ خداوند تمارے درمیان نہیں ہے ایسا نہ ہو کہ اپنے دشمنوں کے مقابلہ میں شکست کھاؤ43 کیونکہ وہاں تم سے آگے عمالیقی اور کنعانی لوگ ہیں سو تم رتلوار سے مارے جاؤ گے کیونکہ خداوند سے تم برگشتہ ہو گئے ہو اس لیے خداوند تمہارے ساتھ نہیں رہے گا44 لیکن وہ شوخی کر کے پہاڑ کی چوٹی تک چڑھتے چلے گئے پر خداوند کے عہد کا صندوق اور موسیٰ لشکر گاہ سے باہر نہ نکلے45 تب عمالیقی اور کنعانی جو اس پہاڑ پر رہتے تھے ان پر آ پڑے اور انکو قتل کیا اور حرمہ تک انکو مارتے چلے آئے۔

 
adsfree-icon
Ads FreeProfile