the Week of Proper 28 / Ordinary 33
Click here to join the effort!
Read the Bible
انجیل مقدس
قضاة 8
1 اور افرائیم کے لوگوں نے اس سے کہا کہ جب تو مدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بلایا؟سو انہوں نے اس کے ساتھ بڑا جھگڑا کیا ۔
2 اس نے ان سے کہا میں نے تمہاری طرح بھلا کیا ہی کیا ہے ؟کیا افرائیم کے چھوڑے ہوئے انگور بھی ابیعزر کی فصل سے بہتر نہیں ہیں ؟
3 خدا نے مدیان کے سردار عوریب اور زئیب کو تمہارے ہاتھ میں کر دیا ۔پس تمہاری طرح میں کر ہی کیا سکا ہوں ؟جب اس نے یہ کہا تو ان کا غصہ اس کی طرف سے دھیما ہو گیا ۔
4 تب جدون اور اس کے ساتھ کے تین سو آدمی جو باوجود تھکے ماندے ہو نے کے پھر بھی پیچھا کرتے ہی رہے تھے یردن پر آکر پار اترے ۔
5 تب ا س نے سکات کے باشندوں سے کہا کہ ان لوگوں کو جو مےرے پیرو ہیں روٹی کے گردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مدیان کے دونو ں بادشاہوں زبحاور ضلنع کا پیچھا کر رہا ہوں ۔
6 سکات کے سرداروں نے کہا کیا زبحاور ضلمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آگئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں ؟
7 جدون نے کہا جب خداوند زبحاور ضلنعکو میرے ہاتھ میں کردیگا تو میں تمہارے گوشت کو ببول اور سداگلاب کے کانٹوں ست نچوڑونگا ۔
8 پھر وہاں سے وہ فنوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی ایسی ہی بات کہی اور فنوایل کے لوگوں نے بھی اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا سکاتیوں نے دیا تھا ۔
9 سو ا س نے فنوایل کے باشندوں سے بھی کہا کہ جب میں سلامت لوٹونگا تو اس برج کو ڈھا دونگا ۔
10 ور زبح اور ضلمنع نے تقریباََپندرہ ہزار آدمیوں کے لشکر سمیت قرقور میں تھے کیونکہ فقط اتنے ہی اہل مشرق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اسلئے کہ ایک لاکھ بیس ہزار شمشیر زن کے مرد قتل ہو گئے تھے ۔
11 سو جدون ان لوگوں کے راستہ سے جو نبح اور یگبہاہ کے مشرق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اس لشکر کو مارا کیو نکہ وہ لشکر بے فکر پڑا تھا ۔
12 اور زبح اور ضلمنع بھاگے اور اس نے ان کا پیچھا کر کے ان دونوں مدیانی بادشاہوں زبح اور ضلمنع کو پکڑ لیا اور سارے لشکر کو بھگا دیا ۔
13 اور یوآس کا بیٹا جدون حرس کی چڑھائی کے پاس ست جنگ سے لوٹا ۔
14 اور اس نے سکاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اس سے دریافت کیا ۔سو اس نے اسے سکات کے سرداروں اور بزرگوں کا حال بتادیا جو شمال میں ستتر تھے ۔
15 تب وہ سکاتیوں کے پاس آکر کہنے لگا کہ زبح اور ضلمنع کو دیکھ لو جنکی بابت تم نے طنزََ مجھ سے کہا تھا کیا زبح اور ضلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میںآگئے ہیں کہ ہم تیرے آدمیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹیاں دیں ؟
16 تب ا س نے شہر کے بزرگوں کو پکڑ ا اور ببول اور سدا گلاب کے کانٹے لیکر ان سے سکاتیوں کی تادیب کی ۔
17 اور اس نے نوایل کا برج ڈھا کر اس شہر کے لوگوں کو قتل کیا ۔
18 پھر اس نے زبح اور ضلمنع سے کہا کہ وہ لوگ جنکو تم نے تبور میںقتل کیا کیسے تھے ؟انہوں نے جواب دیا جیسا تو ہے ویسے ہی وہ تھے ۔ان میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانند تھا ۔
19 تب اس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے۔سو خداوند کی حیات کی قسم اگر تم ان کو جیتا چھوڑتے تو میں بھی تم کو نہ مارتا ۔
20 پھر اس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حکم کیا کہ اٹھ ان کو قتل کر پر اس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اسے ڈر لگا اسلئے کہ وہ بھی لڑکا ہی تھا ۔
21 تب زبح اور ضلمنع نے کہا تو آپ اٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جیسا آدمی ہوتا ہے ویسی ہی اس کی طاقت ہو تی ہے ۔و جدون نے اٹھ کر زبح اور ضلمنع کو قتل کیا اور ان کے اونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لئے ۔
22 تب بنی اسرائیل نے جدون سے کہا کہ تو ہم پر حکومت کر ۔تو اور تیرا بیٹاا ور تیرا پوتا بھی کیونکہ تو نے ہم کو مدیانیوں کے ہاتھ سے چھڑایا ۔
23 تب جدون نے ان سے کہا کہ نہ میں تم پر حکومت کروں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خدا ہی تم پر ھکومت کریگا ۔
24 اور جدون نے ان سے کہا کہ میں تم سے یہ عر ض کرتا ہوں کہ تم میں سے ہر شخص اپنی لوٹ کی بالیاں مجھے دے دے (یہ لوگ اسمعیٰلی تھے اسلئے ان کے پاس سونے کی بالیاں تھیں)۔
25 انہوں نے جواب دیا کہ ہم ان کو بڑی خوشی سے دینگے ۔پس انہوں نے ایک چادر بچھائی اور ہر ایک نے اپنی لوٹ کی بالیا ں اس پر ڈال دیں ۔
26 سو وہ سونے کی بالیاں جو اس نے مانگی تھیں وزن میں ایک ہزار سات سو مثقال تھیں علاوہ ان چندن ہاروں اور جھمکوں اور مدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور ان زنجیروں کے جو ان کے اونٹ کے گلے میں پڑی تھیں ۔
27 اور جدون نے ان سے ایک افود بنوایا اور اسے اپنے شہر عفرہ میں رکھا اور وہا ں سب اسرائیلی اس کی پیروی میں زناکاری کرنے لگے اور وہ جدون اور اس کے گھرانے کے لئے پھندا ٹھہرا ۔
28 یوں مدیانی بنی اسرائیل کے آگے مغلوب ہو ئے اور انہوں نے پھر کبھی سر نہ اٹھایا اور جدون کے دنوں میں چالیس برس تک اس ملک میں امن رہا ۔
29 اور یوآس کا بیٹا یرُبعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا ۔
30 اور جدون کے ستر بیٹے تھے جو اس ہی کے صلب سے پیدا ہو ئے تھے کیونکہ اس کی بہت سی بیویاں تھیں ۔
31 اور اس کی ایک حرم کے بھی جو سکم میں تھی اس سے ایک بیٹا ہوا اور اس نے اس کا نام ابی ملک رکھا ۔
32 اور یوآس کے بیٹے جدون نے خوب عمر رسیدہ ہو کر وفات پائی اور ابیعزریوںکے عفرہ میں اپنے باپ یوآس کی قبر میں دفن ہوا ۔
33 اور جدون کے مرتے ہی بنی اسرائیل برگشتہ ہو کر بعلیم کی پیروی میں زنا کاری کرنے لگے اور بعل بریت کو اپنا معبود بنا لیا ۔
34 اور بنی اسرائیل نے خداوند اپنے خدا کو جس نے انکو ہر طرف ان کے دشمنو ں کے ہاتھ سے رہائی دی تھی یاد نہ رکھا ۔
35 اور نہ وہ یرُبعل یعنی جدون کے خاندان کے ساتھ ان سب نیکیوں کے عوض میں جو اس نے بنی اسرائیل سے کی تھیں مہر سے پیش
span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jdg.8.1" class="versetxt">1 اور افرائیم کے لوگوں نے اس سے کہا کہ جب تو مدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بلایا؟سو انہوں نے اس کے ساتھ بڑا جھگڑا کیا ۔2 اس نے ان سے کہا میں نے تمہاری طرح بھلا کیا ہی کیا ہے ؟کیا افرائیم کے چھوڑے ہوئے انگور بھی ابیعزر کی فصل سے بہتر نہیں ہیں ؟
3 خدا نے مدیان کے سردار عوریب اور زئیب کو تمہارے ہاتھ میں کر دیا ۔پس تمہاری طرح میں کر ہی کیا سکا ہوں ؟جب اس نے یہ کہا تو ان کا غصہ اس کی طرف سے دھیما ہو گیا ۔
4 تب جدون اور اس کے ساتھ کے تین سو آدمی جو باوجود تھکے ماندے ہو نے کے پھر بھی پیچھا کرتے ہی رہے تھے یردن پر آکر پار اترے ۔
5 تب ا س نے سکات کے باشندوں سے کہا کہ ان لوگوں کو جو مےرے پیرو ہیں روٹی کے گردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مدیان کے دونو ں بادشاہوں زبحاور ضلنع کا پیچھا کر رہا ہوں ۔
6 سکات کے سرداروں نے کہا کیا زبحاور ضلمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آگئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں ؟
7 جدون نے کہا جب خداوند زبحاور ضلنعکو میرے ہاتھ میں کردیگا تو میں تمہارے گوشت کو ببول اور سداگلاب کے کانٹوں ست نچوڑونگا ۔
8 پھر وہاں سے وہ فنوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی ایسی ہی بات کہی اور فنوایل کے لوگوں نے بھی اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا سکاتیوں نے دیا تھا ۔
9 سو ا س نے فنوایل کے باشندوں سے بھی کہا کہ جب میں سلامت لوٹونگا تو اس برج کو ڈھا دونگا ۔
10 ور زبح اور ضلمنع نے تقریباََپندرہ ہزار آدمیوں کے لشکر سمیت قرقور میں تھے کیونکہ فقط اتنے ہی اہل مشرق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اسلئے کہ ایک لاکھ بیس ہزار شمشیر زن کے مرد قتل ہو گئے تھے ۔
11 سو جدون ان لوگوں کے راستہ سے جو نبح اور یگبہاہ کے مشرق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اس لشکر کو مارا کیو نکہ وہ لشکر بے فکر پڑا تھا ۔
12 اور زبح اور ضلمنع بھاگے اور اس نے ان کا پیچھا کر کے ان دونوں مدیانی بادشاہوں زبح اور ضلمنع کو پکڑ لیا اور سارے لشکر کو بھگا دیا ۔
13 اور یوآس کا بیٹا جدون حرس کی چڑھائی کے پاس ست جنگ سے لوٹا ۔
14 اور اس نے سکاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اس سے دریافت کیا ۔سو اس نے اسے سکات کے سرداروں اور بزرگوں کا حال بتادیا جو شمال میں ستتر تھے ۔
15 تب وہ سکاتیوں کے پاس آکر کہنے لگا کہ زبح اور ضلمنع کو دیکھ لو جنکی بابت تم نے طنزََ مجھ سے کہا تھا کیا زبح اور ضلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میںآگئے ہیں کہ ہم تیرے آدمیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹیاں دیں ؟
16 تب ا س نے شہر کے بزرگوں کو پکڑ ا اور ببول اور سدا گلاب کے کانٹے لیکر ان سے سکاتیوں کی تادیب کی ۔
17 اور اس نے نوایل کا برج ڈھا کر اس شہر کے لوگوں کو قتل کیا ۔
18 پھر اس نے زبح اور ضلمنع سے کہا کہ وہ لوگ جنکو تم نے تبور میںقتل کیا کیسے تھے ؟انہوں نے جواب دیا جیسا تو ہے ویسے ہی وہ تھے ۔ان میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانند تھا ۔
19 تب اس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے۔سو خداوند کی حیات کی قسم اگر تم ان کو جیتا چھوڑتے تو میں بھی تم کو نہ مارتا ۔
20 پھر اس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حکم کیا کہ اٹھ ان کو قتل کر پر اس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اسے ڈر لگا اسلئے کہ وہ بھی لڑکا ہی تھا ۔
21 تب زبح اور ضلمنع نے کہا تو آپ اٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جیسا آدمی ہوتا ہے ویسی ہی اس کی طاقت ہو تی ہے ۔و جدون نے اٹھ کر زبح اور ضلمنع کو قتل کیا اور ان کے اونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لئے ۔
22 تب بنی اسرائیل نے جدون سے کہا کہ تو ہم پر حکومت کر ۔تو اور تیرا بیٹاا ور تیرا پوتا بھی کیونکہ تو نے ہم کو مدیانیوں کے ہاتھ سے چھڑایا ۔
23 تب جدون نے ان سے کہا کہ نہ میں تم پر حکومت کروں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خدا ہی تم پر ھکومت کریگا ۔
24 اور جدون نے ان سے کہا کہ میں تم سے یہ عر ض کرتا ہوں کہ تم میں سے ہر شخص اپنی لوٹ کی بالیاں مجھے دے دے (یہ لوگ اسمعیٰلی تھے اسلئے ان کے پاس سونے کی بالیاں تھیں)۔
25 انہوں نے جواب دیا کہ ہم ان کو بڑی خوشی سے دینگے ۔پس انہوں نے ایک چادر بچھائی اور ہر ایک نے اپنی لوٹ کی بالیا ں اس پر ڈال دیں ۔
26 سو وہ سونے کی بالیاں جو اس نے مانگی تھیں وزن میں ایک ہزار سات سو مثقال تھیں علاوہ ان چندن ہاروں اور جھمکوں اور مدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور ان زنجیروں کے جو ان کے اونٹ کے گلے میں پڑی تھیں ۔
27 اور جدون نے ان سے ایک افود بنوایا اور اسے اپنے شہر عفرہ میں رکھا اور وہا ں سب اسرائیلی اس کی پیروی میں زناکاری کرنے لگے اور وہ جدون اور اس کے گھرانے کے لئے پھندا ٹھہرا ۔
28 یوں مدیانی بنی اسرائیل کے آگے مغلوب ہو ئے اور انہوں نے پھر کبھی سر نہ اٹھایا اور جدون کے دنوں میں چالیس برس تک اس ملک میں امن رہا ۔
29 اور یوآس کا بیٹا یرُبعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا ۔
30 اور جدون کے ستر بیٹے تھے جو اس ہی کے صلب سے پیدا ہو ئے تھے کیونکہ اس کی بہت سی بیویاں تھیں ۔
31 اور اس کی ایک حرم کے بھی جو سکم میں تھی اس سے ایک بیٹا ہوا اور اس نے اس کا نام ابی ملک رکھا ۔
32 اور یوآس کے بیٹے جدون نے خوب عمر رسیدہ ہو کر وفات پائی اور ابیعزریوںکے عفرہ میں اپنے باپ یوآس کی قبر میں دفن ہوا ۔
33 اور جدون کے مرتے ہی بنی اسرائیل برگشتہ ہو کر بعلیم کی پیروی میں زنا کاری کرنے لگے اور بعل بریت کو اپنا معبود بنا لیا ۔
34 اور بنی اسرائیل نے خداوند اپنے خدا کو جس نے انکو ہر طرف ان کے دشمنو ں کے ہاتھ سے رہائی دی تھی یاد نہ رکھا ۔
35 اور نہ وہ یرُبعل یعنی جدون کے خاندان کے ساتھ ان سب نیکیوں کے عوض میں جو اس نے بنی اسرائیل سے کی تھیں مہر سے پیش
span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jdg.8.1" class="versetxt">1 اور افرائیم کے لوگوں نے اس سے کہا کہ جب تو مدیانیوں سے لڑنے کو چلا تو ہم کو نہ بلایا؟سو انہوں نے اس کے ساتھ بڑا جھگڑا کیا ۔2 اس نے ان سے کہا میں نے تمہاری طرح بھلا کیا ہی کیا ہے ؟کیا افرائیم کے چھوڑے ہوئے انگور بھی ابیعزر کی فصل سے بہتر نہیں ہیں ؟
3 خدا نے مدیان کے سردار عوریب اور زئیب کو تمہارے ہاتھ میں کر دیا ۔پس تمہاری طرح میں کر ہی کیا سکا ہوں ؟جب اس نے یہ کہا تو ان کا غصہ اس کی طرف سے دھیما ہو گیا ۔
4 تب جدون اور اس کے ساتھ کے تین سو آدمی جو باوجود تھکے ماندے ہو نے کے پھر بھی پیچھا کرتے ہی رہے تھے یردن پر آکر پار اترے ۔
5 تب ا س نے سکات کے باشندوں سے کہا کہ ان لوگوں کو جو مےرے پیرو ہیں روٹی کے گردے دو کیونکہ یہ تھک گئے ہیں اور مدیان کے دونو ں بادشاہوں زبحاور ضلنع کا پیچھا کر رہا ہوں ۔
6 سکات کے سرداروں نے کہا کیا زبحاور ضلمنع کے ہاتھ اب تیرے قبضہ میں آگئے ہیں جو ہم تیرے لشکر کو روٹیاں دیں ؟
7 جدون نے کہا جب خداوند زبحاور ضلنعکو میرے ہاتھ میں کردیگا تو میں تمہارے گوشت کو ببول اور سداگلاب کے کانٹوں ست نچوڑونگا ۔
8 پھر وہاں سے وہ فنوایل کو گیا اور وہاں کے لوگوں سے بھی ایسی ہی بات کہی اور فنوایل کے لوگوں نے بھی اسے ویسا ہی جواب دیا جیسا سکاتیوں نے دیا تھا ۔
9 سو ا س نے فنوایل کے باشندوں سے بھی کہا کہ جب میں سلامت لوٹونگا تو اس برج کو ڈھا دونگا ۔
10 ور زبح اور ضلمنع نے تقریباََپندرہ ہزار آدمیوں کے لشکر سمیت قرقور میں تھے کیونکہ فقط اتنے ہی اہل مشرق کے لشکر میں سے بچ رہے تھے اسلئے کہ ایک لاکھ بیس ہزار شمشیر زن کے مرد قتل ہو گئے تھے ۔
11 سو جدون ان لوگوں کے راستہ سے جو نبح اور یگبہاہ کے مشرق کی طرف ڈیروں میں رہتے تھے گیا اور اس لشکر کو مارا کیو نکہ وہ لشکر بے فکر پڑا تھا ۔
12 اور زبح اور ضلمنع بھاگے اور اس نے ان کا پیچھا کر کے ان دونوں مدیانی بادشاہوں زبح اور ضلمنع کو پکڑ لیا اور سارے لشکر کو بھگا دیا ۔
13 اور یوآس کا بیٹا جدون حرس کی چڑھائی کے پاس ست جنگ سے لوٹا ۔
14 اور اس نے سکاتیوں میں سے ایک جوان کو پکڑ کر اس سے دریافت کیا ۔سو اس نے اسے سکات کے سرداروں اور بزرگوں کا حال بتادیا جو شمال میں ستتر تھے ۔
15 تب وہ سکاتیوں کے پاس آکر کہنے لگا کہ زبح اور ضلمنع کو دیکھ لو جنکی بابت تم نے طنزََ مجھ سے کہا تھا کیا زبح اور ضلمنع کے ہاتھ تیرے قبضہ میںآگئے ہیں کہ ہم تیرے آدمیوں کو جو تھک گئے ہیں روٹیاں دیں ؟
16 تب ا س نے شہر کے بزرگوں کو پکڑ ا اور ببول اور سدا گلاب کے کانٹے لیکر ان سے سکاتیوں کی تادیب کی ۔
17 اور اس نے نوایل کا برج ڈھا کر اس شہر کے لوگوں کو قتل کیا ۔
18 پھر اس نے زبح اور ضلمنع سے کہا کہ وہ لوگ جنکو تم نے تبور میںقتل کیا کیسے تھے ؟انہوں نے جواب دیا جیسا تو ہے ویسے ہی وہ تھے ۔ان میں سے ہر ایک شہزادوں کی مانند تھا ۔
19 تب اس نے کہا کہ وہ میرے بھائی میری ماں کے بیٹے تھے۔سو خداوند کی حیات کی قسم اگر تم ان کو جیتا چھوڑتے تو میں بھی تم کو نہ مارتا ۔
20 پھر اس نے اپنے بڑے بیٹے یتر کو حکم کیا کہ اٹھ ان کو قتل کر پر اس لڑکے نے اپنی تلوار نہ کھینچی کیونکہ اسے ڈر لگا اسلئے کہ وہ بھی لڑکا ہی تھا ۔
21 تب زبح اور ضلمنع نے کہا تو آپ اٹھ کر ہم پر وار کر کیونکہ جیسا آدمی ہوتا ہے ویسی ہی اس کی طاقت ہو تی ہے ۔و جدون نے اٹھ کر زبح اور ضلمنع کو قتل کیا اور ان کے اونٹوں کے گلے کے چندن ہار لے لئے ۔
22 تب بنی اسرائیل نے جدون سے کہا کہ تو ہم پر حکومت کر ۔تو اور تیرا بیٹاا ور تیرا پوتا بھی کیونکہ تو نے ہم کو مدیانیوں کے ہاتھ سے چھڑایا ۔
23 تب جدون نے ان سے کہا کہ نہ میں تم پر حکومت کروں اور نہ میرا بیٹا بلکہ خدا ہی تم پر ھکومت کریگا ۔
24 اور جدون نے ان سے کہا کہ میں تم سے یہ عر ض کرتا ہوں کہ تم میں سے ہر شخص اپنی لوٹ کی بالیاں مجھے دے دے (یہ لوگ اسمعیٰلی تھے اسلئے ان کے پاس سونے کی بالیاں تھیں)۔
25 انہوں نے جواب دیا کہ ہم ان کو بڑی خوشی سے دینگے ۔پس انہوں نے ایک چادر بچھائی اور ہر ایک نے اپنی لوٹ کی بالیا ں اس پر ڈال دیں ۔
26 سو وہ سونے کی بالیاں جو اس نے مانگی تھیں وزن میں ایک ہزار سات سو مثقال تھیں علاوہ ان چندن ہاروں اور جھمکوں اور مدیانی بادشاہوں کی ارغوانی پوشاک کے جو وہ پہنے تھے اور ان زنجیروں کے جو ان کے اونٹ کے گلے میں پڑی تھیں ۔
27 اور جدون نے ان سے ایک افود بنوایا اور اسے اپنے شہر عفرہ میں رکھا اور وہا ں سب اسرائیلی اس کی پیروی میں زناکاری کرنے لگے اور وہ جدون اور اس کے گھرانے کے لئے پھندا ٹھہرا ۔
28 یوں مدیانی بنی اسرائیل کے آگے مغلوب ہو ئے اور انہوں نے پھر کبھی سر نہ اٹھایا اور جدون کے دنوں میں چالیس برس تک اس ملک میں امن رہا ۔
29 اور یوآس کا بیٹا یرُبعل جا کر اپنے گھر میں رہنے لگا ۔
30 اور جدون کے ستر بیٹے تھے جو اس ہی کے صلب سے پیدا ہو ئے تھے کیونکہ اس کی بہت سی بیویاں تھیں ۔
31 اور اس کی ایک حرم کے بھی جو سکم میں تھی اس سے ایک بیٹا ہوا اور اس نے اس کا نام ابی ملک رکھا ۔
32 اور یوآس کے بیٹے جدون نے خوب عمر رسیدہ ہو کر وفات پائی اور ابیعزریوںکے عفرہ میں اپنے باپ یوآس کی قبر میں دفن ہوا ۔
33 اور جدون کے مرتے ہی بنی اسرائیل برگشتہ ہو کر بعلیم کی پیروی میں زنا کاری کرنے لگے اور بعل بریت کو اپنا معبود بنا لیا ۔
34 اور بنی اسرائیل نے خداوند اپنے خدا کو جس نے انکو ہر طرف ان کے دشمنو ں کے ہاتھ سے رہائی دی تھی یاد نہ رکھا ۔
35 اور نہ وہ یرُبعل یعنی جدون کے خاندان کے ساتھ ان سب نیکیوں کے عوض میں جو اس نے بنی اسرائیل سے کی تھیں مہر سے پیش