Lectionary Calendar
Saturday, November 23rd, 2024
the Week of Proper 28 / Ordinary 33
Attention!
StudyLight.org has pledged to help build churches in Uganda. Help us with that pledge and support pastors in the heart of Africa.
Click here to join the effort!

Read the Bible

انجیل مقدس

یرمیاہ 34

1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"
span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="jer.34.1" class="versetxt">1 جب شاہ بابل نبو کد نضر اور اس کی تمام فوج اور روئے زمین کی تمام سلطنتیں جو اس کی فرمانروائی میں تھیں اور سب اقوام یروشلم اور اس کی سب بستیوں کے خلاف جنگ کر رہی تھیں۔ تب خداوند کا یہ کلام یرمیاہ نبی پر ناز ل ہوا ۔
2 پیغام یہ تھا : " خداوند بنی اسرائیلیوں کا خدا جو کہتا ہے ، وہ یہ ہے اے یرمیاہ !شاہ یہودا ہ صدقیاہ کے پاس جا ؤ اور اسے یہ پیغام دو : ' اے صدقیاہ !خداوند کا پیغام جو تیرے لئے ہے وہ یہ ہے : میں یروشلم شہر کو شاہ بابل کے حوا لے بہت جلد ہی کردوں گا ۔ اور وہ اسے جلا ڈالے گا ۔
3 اے صدقیاہ ! تم شاہ بابل سے بچ کر نکل نہیں پا ؤ گے۔ تم یقیناً ہی پکڑے جا ؤ گے اور اسے دیدئیے جا ؤ گے۔ تم شاہ بابل کو اپنی آنکھوں سے دیکھو گے ۔ وہ تم سے آمنے سامنے با تیں کرے گا اور تم با بل جا ؤ گے ۔
4 لیکن اے شاہ یہودا ہ صدقیاہ خداوند کے دیئے وعدہ کو سنو ۔خداوند تمہا رے بارے میں جو کہتا ہے وہ یہ ہے تم تلوار سے نہیں ہلاک ہو گے ۔
5 تم امن کی حالت میں مرو گے اور جس طرح تمہارے با پ دادا یعنی تم سے پہلے بادشا ہوں کے لئے خوشبو جلاتے تھے ،اسی طرح تمہا رے لئے بھی جلا ئیں گے اور تم پر ماتم کریں گے اور کہیں گے " ہا ئے آقا !" کیوں کہ میں نے یہ بات کہی ہے ۔" خداوند فرماتا ہے ۔
6 اس لئے یرمیاہ نبی نے خداوند کا پیغام یروشلم میں یہودا ہ کے بادشا ہ صدقیاہ کو دیا ۔
7 یہ اس وقت ہوا جب شاہ بابل کی فوج یروشلم کے خلاف لڑ رہی تھی۔ بابل کی فوج یہودا ہ کے ان شہروں کے خلاف بھی لڑ رہی تھی جن پر قبضہ نہیں ہو سکا تھا ۔ وہ لکیس اور عزیقہ شہر تھے ۔ کیوں کہ یہودا ہ کے شہرو ں میں سے یہی قلعہ دار شہر باقی تھے ۔
8 صدقیاہ یروشلم کے لوگوں سے یہ معاہدہ کیا تھا کہ وہ سبھی یہودی غلاموں کو آزاد کردیگا ۔ جب صدقیاہ وہ معاہدہ کر لیا تواس کے بعد یرمیاہ کو خداوند کا پیغام ملا ۔
9 ہر شخص سے امید کی جا تی ہے کہ وہ اپنے عبرانی غلاموں کو آزا د کرے ۔ تما م عبرانی غلام اور خادمہ آزا دکر دیئے جا ئیں ۔ یہودا ہ کے گھرانے کے گروہ کے کسی بھی شخص کو غلام رکھنے کا حق نہیں دیا جا سکتا تھا ۔
10 اور جب سب امراء اور سب لوگوں نے جو اس معاہدہ میں شامل تھے سنا کہ ہر ایک کو لاز م ہے کہ اپنے غلام اور خادمہ کو آزاد کرے اور پھر ان سے غلامی نہ کرائے تو انہوں نے اطاعت کی اور ان کو آزاد کر دیا ۔
11 لیکن اس کے بعد وہ لوگ جن کے پاس غلام تھے اپنے خیال بدل لئے ۔اس لئے وہ لوگ ان لوگو ں کو لا ئے جنہیں انہوں نے آزاد کیا تھا اور پھر غلام بنا لیا ۔
12 تب خداوند کا کلام یرمیاہ پر ناز ل ہوا ۔
13 بنی اسرائیلیوں کا خداوند خدا فرما تا ہے : " اے یرمیاہ میں تمہا رے با پ دادا کو مصر سے با ہر لا یا جہاں وہ غلام تھے ۔ جب میں نے ایسا کیا تب میں نے ان سے ایک معاہدہ کیا ۔
14 میں نے تمہا رے با پ دادا سے کہا کہ تم میں سے ہر ایک اپنی عبرانی بھا ئی کو جسے کہ اس کے ہا تھ بیچا گیا ہے سات برس کے آخر میں یعنی جب وہ چھ برس تک خدمت کر چکے تو آزا د کردو ۔ لیکن تمہا رے با پ دادا نے میری نہ سنی اور کان نہ لگایا ۔
15 کچھ وقت پہلے تم نے اپنے دل کو جو بہتر ہے ،اسے کر نے کے لئے بدلا ۔ تم میں سے ہر ایک نے ان عبرانی ساتھیوں کو آزاد کیا جو غلام تھے ۔ اور تم نے میرے سامنے اس ہیکل میں جو میرے نام پر ہے ایک معاہدہ بھی کیا ۔
16 لیکن اب تم نے اپنا ارادہ بدل دیا ہے ۔ تم نے یہ دکھا دیا ہے کہ تم میرے نام کی تعظیم نہیں کر تے ۔ تم نے یہ کیسے کیا ؟ تم میں سے ہر ایک نے اپنے غلاموں اور خادماؤں کو واپس لے لیا ہے جنہیں تم نے آزاد کیا تھا ۔ تم لوگوں نے انہیں پھر غلام ہو نے کے لئے مجبور کیا ہے ۔
17 " اسلئے خداوند یوں فرماتا ہے : " تم نے میری فرمانبرداری نہیں کی ۔ تم نے اپنے بھا ئی اور اپنے ہمسایہ کو آزاد نہیں کیا ۔خداوند فرماتا ہے ، " میں تم کو تلوار ، قحط سالی اور بیما ری کا سامنا کرنے کیلئے " آزد کروں گا " میں تمہا ری مملکتو ں میں بلا مقصد بھٹکنے کے لئے آزا د کروں گا ۔
18 اور میں ان آدمیو ں کو جنہوں نے مجھ سے عہد شکنی کی اوراس معاہدہ کی باتیں جو انہوں نے میرے حضور باندھا ہے پوری نہیں کی ۔ جب بچھڑے کو دو ٹکڑے کیا اور ان دو ٹکڑو ں کے درمیان سے ہو کر گزرے ۔
19 یہ وہ لوگ ہیں جو بچھڑے کے دو ٹکڑو ں کے بیچ سے ہو کر گذرے اور میرے ساتھ معاہدہ کیا : وہ یہودا ہ اور یروشلم کے امراء ،اہم عہدیداران، کا ہن اور اس ملک کے لوگ تھے ۔
20 اس لئے میں ان لوگوں کے دشمنو ں اور ان لوگوں کو دوں گا جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں ۔ ان لوگوں کی لا شیں ہوا میں اڑنے وا لے پرندوں اور زمین پر کے جنگلی جانورو ں کی خوراک بنیں گی ۔
21 میں شاہ یہودا ہ صدقیاہ اور اس کے امراء کو ان کے دشمنوں اور ہر ایک جو انہیں ماردینا چا ہتے ہیں صدقیاہ اور ان کے لوگو ں کو شاہ بابل کی فوج کو تب بھی دو ں گا جب وہ فوج یروشلم کو چھوڑ چکی ہو گی ۔
22 دیکھو میں حکم جا ری کروں گا ، یہ خداوند فرماتا ہے ، اور میں انہیں پھر اس شہر میں وا پس لا ؤ ں گا اور وہ اس سے لڑیں گے اور اسے فتح کر کے آ گ سے جلا ڈا لیں گے ۔ میں یہودا ہ کے شہروں کو ایسا ویران کردو ں گا کہ وہاں کو ئی آبادی نہ رہے گی ۔"

 
adsfree-icon
Ads FreeProfile