the Week of Proper 28 / Ordinary 33
Click here to learn more!
Read the Bible
انجیل مقدس
حبقُوق 1
1 حبقوق نبی کی رویاکا بار نبوت:-2 اے خُداوند ! میں کب تک نالہ کُروں گا اور تو نہ سُنےگا؟ میں تیرے حُضور کب تک چلاوں گا ظُلم!ظُلم! اور تو نہ بچاے گا؟۔3 تو کیوں مُجھے بدکرداری اور کج رفتاری دکھاتا ہے؟ کیونکہ ظُلم اور ستم میرے سامنے ہیں۔ فتنہ و فساد برپا ہوتے رہتے ہیں۔4 اس لے شریعت کمزور ہو گی اور انصاف مُطلق جاری نہیں ہوتا کیونکہ شریر صادقوں کو گھیر لیتے ہیں۔ پس انصاف کا خُون ہو ریا ہے۔
5 قوموں پر نظر کرو اور دیکھو اور مُتعجب ہو کیونکہ میں تُمہارے ایام میں ایک ایسا کام کرنے کو ہوں کہ اگر کوئی تم سے اس کا بیان کرے تو تم ہرگز باور نہ کرو گے۔6 کیونکہ دیکھو میں کسدیوں کو چڑھا لاوں گا۔ وہ تر شرو اور تند مزاج قوم ہیں جووُسعت زمین سے ہو کر گُزرتے ہیں تاکہ ان بستیوں پر جو ان کی نہیں ہیں قبضہ کر لیں۔7 وہ ڈراونے اور ہیبت ناک ہیں۔ وہ خود ہی اپنی عدالت اور شان کا مصدر ہیں۔8 ان کے گھوڑے چیتوں سے بھی تیز رفتار اور شام کو نکلنے والے بھیڑیوں سے زیادہ خونخوار ہیں اور ان کے سوار کودتے پھاندتے آتے ہیں۔ ہاں وہ دُور سے چلے آتے ہیں۔وہ عقاب کی مانند ہیں جو اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔9 وہ سب غارتگری کو آتے ہیں۔ وہ سیدھے بڑھے چلے آتے ہیں اور ان کے اسیرریت کے ذروں کی مانند بے شمار ہوتے ہیں۔
10 وہ بادشاہوں کو ٹھٹھوں میں اڑاتے اور امرا کو مسخرہ بناتے ہیں۔ وہ قلعوں کو حقیر جانتے ہیں کیونکہ وہ مٹی سے دمدمے باندھ کر ان کو فتح کر لیتے ہیں۔11 تب وہ گردباد کی ظرح گُزرتے اور خطا کر کے گہنگار ہوتے ہیں کیونکہ ان کازور ہی ان کاخُدا ہے۔
12 اے خُداوند میرے خُدا! اے میرے قدوس کیا تو ازل سے نہیں ہے؟ ہم نہیں مریں گے۔ اے خُداوند تو نےان کو عدالت کے لے ٹھہرایا ہے اور اے چٹان تونے ان کو تادیب کے لے مُقرر کیا ہے۔13 تیری آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ تو بدی کو دیکھ نہیں سکتا اور کجر فتاری پر نگاہ نہیں کر سکتا۔ پھر تو دغابازوں پر کیوں نظر کرتا ہے اور جب شریر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جاتا ہے تب تو کیوں خاموش رہتا ہے۔14 اور نبی آدم کو سُمندر کی مچھلیوں اور کیڑے مکوڑوں کی مانند بناتا ہے جن پر کوئی حکومت کرنے والا نہیں؟۔15 وہ ان سب کو شست سے اُٹھا لیتے ہیں اور اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور مہاجال میں جمع کرتے ہیں اس لے وہ شادمان اور خُوش وقت ہیں ۔16 اسی لے وہ اپنے جال کے آگے قربانیاں گزرانتے ہیں اور اپنے مہاجال کے آگے بخور جلاتے ہیں کیونکہ ان کےو سیلہ سے ان کا بخرہ لذیز اور ان کی غذا چرب ہے۔17 پس وہ اپنے جال کو خالی کرنے اور قوموں کو متواتر قتل کرنے سے بازنہ آئیں گئے۔
span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="hab.1.1" class="versetxt">1 حبقوق نبی کی رویاکا بار نبوت:-2 اے خُداوند ! میں کب تک نالہ کُروں گا اور تو نہ سُنےگا؟ میں تیرے حُضور کب تک چلاوں گا ظُلم!ظُلم! اور تو نہ بچاے گا؟۔3 تو کیوں مُجھے بدکرداری اور کج رفتاری دکھاتا ہے؟ کیونکہ ظُلم اور ستم میرے سامنے ہیں۔ فتنہ و فساد برپا ہوتے رہتے ہیں۔4 اس لے شریعت کمزور ہو گی اور انصاف مُطلق جاری نہیں ہوتا کیونکہ شریر صادقوں کو گھیر لیتے ہیں۔ پس انصاف کا خُون ہو ریا ہے۔5 قوموں پر نظر کرو اور دیکھو اور مُتعجب ہو کیونکہ میں تُمہارے ایام میں ایک ایسا کام کرنے کو ہوں کہ اگر کوئی تم سے اس کا بیان کرے تو تم ہرگز باور نہ کرو گے۔6 کیونکہ دیکھو میں کسدیوں کو چڑھا لاوں گا۔ وہ تر شرو اور تند مزاج قوم ہیں جووُسعت زمین سے ہو کر گُزرتے ہیں تاکہ ان بستیوں پر جو ان کی نہیں ہیں قبضہ کر لیں۔7 وہ ڈراونے اور ہیبت ناک ہیں۔ وہ خود ہی اپنی عدالت اور شان کا مصدر ہیں۔8 ان کے گھوڑے چیتوں سے بھی تیز رفتار اور شام کو نکلنے والے بھیڑیوں سے زیادہ خونخوار ہیں اور ان کے سوار کودتے پھاندتے آتے ہیں۔ ہاں وہ دُور سے چلے آتے ہیں۔وہ عقاب کی مانند ہیں جو اپنے شکار پر جھپٹتا ہے۔9 وہ سب غارتگری کو آتے ہیں۔ وہ سیدھے بڑھے چلے آتے ہیں اور ان کے اسیرریت کے ذروں کی مانند بے شمار ہوتے ہیں۔
10 وہ بادشاہوں کو ٹھٹھوں میں اڑاتے اور امرا کو مسخرہ بناتے ہیں۔ وہ قلعوں کو حقیر جانتے ہیں کیونکہ وہ مٹی سے دمدمے باندھ کر ان کو فتح کر لیتے ہیں۔11 تب وہ گردباد کی ظرح گُزرتے اور خطا کر کے گہنگار ہوتے ہیں کیونکہ ان کازور ہی ان کاخُدا ہے۔
12 اے خُداوند میرے خُدا! اے میرے قدوس کیا تو ازل سے نہیں ہے؟ ہم نہیں مریں گے۔ اے خُداوند تو نےان کو عدالت کے لے ٹھہرایا ہے اور اے چٹان تونے ان کو تادیب کے لے مُقرر کیا ہے۔13 تیری آنکھیں ایسی پاک ہیں کہ تو بدی کو دیکھ نہیں سکتا اور کجر فتاری پر نگاہ نہیں کر سکتا۔ پھر تو دغابازوں پر کیوں نظر کرتا ہے اور جب شریر اپنے سے زیادہ صادق کو نگل جاتا ہے تب تو کیوں خاموش رہتا ہے۔14 اور نبی آدم کو سُمندر کی مچھلیوں اور کیڑے مکوڑوں کی مانند بناتا ہے جن پر کوئی حکومت کرنے والا نہیں؟۔15 وہ ان سب کو شست سے اُٹھا لیتے ہیں اور اپنے جال میں پھنساتے ہیں اور مہاجال میں جمع کرتے ہیں اس لے وہ شادمان اور خُوش وقت ہیں ۔16 اسی لے وہ اپنے جال کے آگے قربانیاں گزرانتے ہیں اور اپنے مہاجال کے آگے بخور جلاتے ہیں کیونکہ ان کےو سیلہ سے ان کا بخرہ لذیز اور ان کی غذا چرب ہے۔17 پس وہ اپنے جال کو خالی کرنے اور قوموں کو متواتر قتل کرنے سے بازنہ آئیں گئے۔