Christmas Day
Click here to learn more!
Read the Bible
انجیل مقدس
پیَدایش 19
1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38 span data-lang="urd" data-trans="ulb" data-ref="gen.19.1" class="versetxt">1 اور وہ دونوں فرشتے شام کو سؔدُوم میں آئے اور لؔوُط سؔدُوم کے پھاٹک پر بَیٹھا تھا اور لؔوُط اُنکو دیکھ کر اُن کے اِستقبال کے لئے اُٹھا اور زمین تک جُھکا۔
2 اور کہا اَے میرے خُداوند اپنے خادِم کے گھر تشریف لے چلئے اور رات بھر آرام کیجئے اور اپنے پاؤں دھوئیے اور صُبح اُٹھکر اپنی راہ لَیجئے اور اُنہوں نے کہا نہیں ہم چَوک ہی میں رات کاٹ لینگے۔
3 لیکن جب وہ بہت بجِد ہُوا تو وہ سُسکے ساتھ چل کر اُسکے گھر میں آئے اور اُس نے اُنکے لِئے ضیافت تیار کی اور بے خمیری روٹی پکائی اور اُنہوں نے کھایا۔
4 اور اِس سے پیشتر کہ وہ آرام کرنے کے لِئے لیتیں سؔدُوم شہر کے مردوں نے جوان سے لیکر بُڈھے تک سب لوگوں نے ہر طرف سے اُس گھر کو گھیر لیا۔
5 اور اُنہوں نے لؔوُط کو پُکار کر اُس سے کہا وہ مرد جو آج رات تیرے ہاں آئے کہاں ہیں؟ اُنکو ہمارے پاس باہر لے آ تاکہ ہم اُن سے صحبت کریں۔
6 تب لؔوُط نِکل کر اُنکے پاس دروازہ پر گیا اور اپنے پیچھے کواڑ بند کر دیا۔
7اور کہا کہ اَے بھائیو! اَیسی بدی تو نہ کرو۔
8 دیکھو! میری دوبیٹیان ہیں جو مرد سے واقف نہیں ۔ مرضی ہو تو مَیں اُنکو تمہارے پاس لے آؤں اور جو تُمکو بھلا معلوم ہو اُن سے کرو۔ مگر اِن مردوں سے کُچھ نہ کہنا کیونکہ وہ اِسی واسطے میری پناہ میں آئے ہیں۔
9 اُنہوں نے کہا یہاں سے ہٹ جا۔ پِھر کہنے لگے کہ یہ شخص ہمارے درمیان قیام کرنے آیا تھا اور اب حکومت جتاتا ہے ۔ سو ہم تیرے ساتھ اُن سے زیادہ بدسلوکی کرینگے ۔ تب وہ اُس مرد یعنی لؔوُط پر پِل پڑے اور نزدیک آئے تاکہ کِواڑ توڑ ڈالیں ۔
10 لیکن اُن مردوں نے اپنے ہاتھ بڑھا کر لؔوُط کو اپنے پاس گھر میں کھینچ لیا اور دروازہ بند کردیا۔
11 اور اُن مردوں کو جو گھر کے دروازہ پر تھے کیا چھوٹے کیا بڑے اندھا کر دیا۔ سو وہ دروازہ ڈھونڈتے ڈھونڈتے تھک گئے۔
12 تب اپن مردوں نے لؔوُط سے کہا کیا یہاں تیرا اور کوئی ہے ۔؟۔ داماد اور اپنے بیٹوں اور بیٹیوں اور جو کئی تیرا ِس شہر میں ہو سب کو اِس مقام سے باہر نِکال لے جا۔
13 کیونکہ ہم اِس مقام کو نیست کرینگے اِسلئے کہ اُنکا شور خُداوند کے حضوربہت بلند ہُوا ہے اور خُداوند نے اُسے نیست کرنے کو ہمیں بھیجا ہے۔
14 تب لؔوُط نے باہر جاکر اپنے دامادوں سے جنہوں نے اُسکی بیٹیاں بیاہی تھیں باتیں کیں اور کہا کہ اُٹھواور اِس مقام سے نِکلو کیونکہ خُداوند اِس شہر کو نیست کریگا۔ لیکن وہ اپنے دامادوں کی نظر میں مُضحِک سا معلوم ہُوا۔
15جب صُبح ہوئی تو فرشتوں نے لؔوُط سے جلدی کرائی اور کہا کہ اُٹھ اپنی بیوی اور اپنی دونوں بیٹیوں کو جو یہاں ہیں لے جا۔ اَیسا نہ ہو کہ تُو بھی اِس شہر کی بدی میں گرفتار ہو کر ہلاک ہو جائے۔
16 مگر اُس نے دیر لگائی تو اُن مردوں نے اُسکا اور اُسکی بیوی اور اُسکی دونوں بیٹیوں کا ہاتھ پکڑا کیونکہ خُداوند کی مہربانی اُس پر ہوئی اور اُسے نِکال کی شہر سے باہر کر دیا۔
17 اور یُوں ہُوا کہ جب وہ اپنکو باہر نِکال لائے تو اُس نے کہا اپنی جان بچانے کو بھاگ۔ نہ تو پیچھے مُڑ کر دیکھنا نہ کہیں مَیدان میں ٹھہرنا۔ اُس پہاڑ کو چلا جا۔ تانہ ہو کہ تو ہلاک ہو جائے۔
18 لؔوُط نے اُن سے کہا کہ اَے میرے خُداوند اَیسا نہ کر۔
19 دیکھ تُو نے اپنے خادم پر کرم کی نظر کی ہے اور اَیسا فضل کِیا کہ میری جان بچائی ۔ مَیں پہاڑ تک جا نہیں سکتا۔ کہیں اَیسا نہ ہو کہ مجھ پر مُصیبت آپڑے اور مَیں مر جاؤں۔
20دیکھ یہ شہر اَیسا نزدیک ہے کہ وہاں بھاگ سکتا ہوُں اور یہ چھوٹا بھی ہے ۔ اِجازت ہو تو میں وہاں چلا جاؤں ۔ وہ چھوٹا سا بھی ہے ۔ اور میری جان بچ جائیگی ۔
21اُس نے اُس سے کہا کہ دیکھ مَیں اِس بات میں بھی تیرا لحاظ کرتا ہوں کہ اِس شہر کو جِسکا تو نے ذِکر کیا ہے غارت نہیں کرونگا۔
22 جلدی کر اور وہاں چلا جا کیونکہ مَیں کچھ نہیں کر سکتا جب تک کہ تُو وہاں پہنچ نہ جائے۔ اَسی لئے اُس شہر کا نام ضُؔغر کہلایا۔
23 اور زمین پر دُھوپ نِکل چُکی تھی جب لؔوُط ضُؔغر میں داخل ہُوا۔
24 تب خُداوند نے اپنی طرف سے سؔدُوم اور عؔمورہ پر گندھک اور آگ آسمان سے برسائی۔
25اور اُس نے اُن شہر وں کو اور اُس ساری ترائی کو اور اُن شہروں کے سب رہنے والون کو اور سب کُچھ جو زمین سے اُگا تھا غارت کِیا۔
26 مگر اُسکی بیوی نے اُسکے پیچھے سے مُڑ کر دیکھا اور وہ نمک کا سُتون بن گئی۔
27 اور ابرؔہام صبح سویرے اُٹھ کر اُس جگہ گیا جہاں وہ خُداوند کے حضور کھڑا ہوا تھا۔
28 اُس نے سؔدُم اور عؔمورہ اور اُس ترائی کی ساری زمین کی طف نظر کی اور کیا دیکھتا ہے کہ زمین پر سے دُھوان اِیسا اُٹھ رہا ہے جَیسے بھٹیّ کا دُھواں ۔29 اور یُوں ہُوا کہ جب خُدا نے اُس ترائی کے شہروں کو نیست کِیا تو خُدا نے ابرؔہام کو یاد کیا اور اُن شہروں کو جہاں لؔوُط رہتا تھا غارت کرتے وقت لؔوُط کو اُس بلا سے بچایا۔
30اور لؔوُط ضُغؔر سے نِکل کر پہاڑ پر جا بسا اور اُس کی دونوں بیٹیاں اُسکے ساتھ تھیں کیونکہ اُسے ضُؔغر میں بستے ڈرلگا اور وہ اور اُسکی دونوں بیٹیاں ایک غار میں رہنے لگے۔
31تب پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہا کہ ہمارا باپ بُڈ ّھا ہے اور زمین پر کوئی مرد نہیں جو دُنیا کے دستور کے مُطابق ہمارے پاس آئے ۔
32 آؤ ہم اپنے باپ کو مِے پِلائیں اور اُس سے ہم آغوش ہوں تاکہ اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
33 سو اُنہوں نے اُسی رات اپنے باپ کو مِے پِلائی اور پہلوٹھی اندر گئی اور اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیتی اور کب اُٹھ گئی۔
34 اور دُوسرے روز یُوں ہُوا کہ پہلوٹھی نے چھوٹی سے کہ کہ دیکھ کل رات کو میں اپنے باپ سے ہم آغوش ہوئی۔آؤ آج رات بھی اُسکو مَے پِلائیں اور تُو بھی جا کر اُس سے ہم آغوش ہو تا کہ ہم اپنے باپ سے نسل باقی رکھّیں ۔
35 سو اُس رات بھی اُنہوں نے اپنے باپ کو مَے پِلائی اور چھوٹی گئی اور اُس سے ہم آغوش ہوئی پر اُس نے نہ جانا کہ وہ کب لیٹی اور کب اُٹھ گئی ۔ سو لؔوُط کی دو بیٹیاں اپنے باپ سے حاملہ ہُوئیں ۔ اور بڑی کے ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُس کا نام مؔوآب رکھا۔ وُہی موآبیوں کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں ۔ اور چھوٹی کے بھی ایک بیٹا ہُوا اور اُس نے اُسکا نام بِن عمی رکھا۔ وہی بنی عمّون کا باپ ہے جو اب تک موجود ہیں36 37 38