the Week of Proper 28 / Ordinary 33
free while helping to build churches and support pastors in Uganda.
Click here to learn more!
Read the Bible
انجیل مقدس
دانی ایل 8
1 بیلطشضر بادشاہ کی سلطنت کے تیسرے سال کی مجھ کو ہاں مُجھ دانی ایل کو ایک رویا نظر آئی یعنی میری پہلی رویا کے بعد۔2 اور میں نے عالم رویا میں دیکھا اور جس وقت میں نے دیکھا ایسا معلوم ہُوا کہ کہ میں قصر سوسن میں تھا جو صُوبہ عُیلام میں ہے ۔ پھر میں نے عالم رویا ہی میں دیکھا کہ میں دریای اُولائی کے کنارہ پر ہُوں ۔3 تب میں نے آنکھ اُٹھا کر نظر کی اور کیا دیکھتا ہُوں کہ دریا کے پاس ایک مینڈھا کھڑا ہے جس کے دو سینگ ہیں۔ دونوں سینگ اُونچےتھے لیکن ایک دُوسرے سے بڑا تھا اور بڑا دُوسرے کے بعد نکلا تھا۔4 میں نے اُس مینڈھے کو دیکھا کہ مغرب و شمال و جنوب کی طرف سینگ مارتا ہے یہاں تک کہ نہ کوئی جانور اُس کے سامنے کھڑا ہو سکا اور نہ کوئی اُس سے چُھڑا سکا پر وہ جو کُچھ چاہتا تھا کرتا تھا یہاں تک کہ وہ بُہت بڑا ہو گیا۔5 اور میں سوچ ہی رہا تھا کہ ایک بکرا مغرب کی طرف سے آ کر تمام رُوی زمین پر ایسا پھرا کہ زمین کو بھی نہ چُھوا اور اُس بکرے کی دونوں آنکھوں کے درمیان ایک عجیب سینگ تھا۔6 اور وہ اُس دو سینگ والے مینڈھے کے پاس جسے میں نے دریا کے کنارے کھڑا دیکھا آیا اور اپنے زور کے قہر سے اُس پر حملہ آور ہُوا۔7 اور میں نے دیکھا کہ وہ مینڈھے کے قریب پُہنچا اور اُس کا غضب اُس پر بھڑکا اور اُس نے مینڈھے کو مارا اور اُس کے دونوں سینگ توڑ ڈالے اور مینڈھے میں اُس کے مُقابلہ کی تاب نہ تھی ۔ پس اُس نے اُسے زمین پر پٹک دیا اور اُسے لتاڑ اور کوئی نہ تھا کہ مینڈھے کو اُس سے چُھڑا سکے۔8 اور وہ بکرا نہایت بُرگ ہُوا اور جب وہ نہایت زور آور ہُوا تو اُس کا بڑا سینگ ٹُوٹ گیا اور اُس کی جگہ چار عجیب سینگ آسمان کی چاروں ہواوں کی طرف نکلے۔9 اور اُن میں سے ایک سے ایک چھوٹا سینگ نکلا جو جُنوب اور مشرق اور جلالی مُلک کی طرف بے نہایت بڑھ گیا۔10 اور وہ بڑھ کر اجرام فلک تک پُہنچا اور اُس نے بعض اجرام فلک اور ستاروں کو زمین پر گرا دیا اور اُن کو لتاڑا۔11 بلکہ اُس نے اجرام کے فرما نروا تک اپنے آپ کو بُلند کیا اور اُس سے دائمی قُربانی کو چھین لیا اور اُس کا مُقدس گرا دیا ۔12 اور اجرام خطا کاری کے سبب سے دائمی قربانی سمیت اُس کے حوالہ کئے گئے اور اُس نے سچائی کو زمین پر پٹک دیا اور وہ کامیابی کے ساتھ یُوں ہی کرتا رہا ۔13 تب میں نے ایک قُدسی کو کلام کرتے سُنا اور دُوسرے قدسی سے جو کلام کرتا تھا پوچھا کہ دائمی قربانی اور ویران کرنے والی خطاکاری کی رویا جس میں مقدس اور اجرام پایمال ہوتے ہیں کب تک رہے گی؟۔14 اور اُس نے مُجھ سے کہا کہ دو ہزار تین سو صُبح و شام تک اُس کے بعد مقدس پاک کیا جائے گا۔
15 پھر یُوں ہُوا کہ جب میں دانی ایل نے یہ رویا دیکھی اور اُس کی تعبیر کی فکر میں تھا تو کیا دیکھتا ہُوں کہ میرے سامنے کوئی انسان صُورت کھڑا ہے۔16 اور میں نے اُولائی میں سے آدمی کی آواز سُنی جس نے بُلند آواز سے کہا کہ اے جبرائیل اس شخص کو اس رویا کے معنی سمجھا دے۔17 چُنانچہ وہ جہاں میں کھڑا تھا نزدیک آیا اور اُس کے آنے سے میں ڈر گیا اور مُنہ کے بل گرا پر اُس نے مُجھ سے کہا اے آدم زاد! سمجھ لے کہ یہ رویا آخری زمانہ کی بابت ہے ۔18 اور جب وہ مُجھ سے باتیں کر رہا تھا میں گہری نیند میں مُنہ کے بل زمین پر پڑا تھا لیکن اُس نے مُجھے پکڑ کر سیدھا کھڑا کیا۔19 اور کہا دیکھ میں تُجھے سمجھاوں گا کہ قہر کے آخر میں کیا ہوگا کیونکہ یہ امر آخری مُقررہ وقت کی بابت ہے ۔20 جو مینڈھا تو نے دیکھا اُس کے دونوں سینگ مادی اور فارس کے بادشاہ ہیں۔21 اور وہ جسیم بکرا یُونان کا بادشاہ ہے اور اُس کی آنکھوں کے درمیان کا بڑا سینگ پہلا بادشاہ ہے۔22 اور اُس کے ٹوٹ جانے کے بعد اُس کی جگہ جو چار اور نکلے وہ چار سلطنتیں ہیں جو اُس کی قوم میں قائم ہوں گی لیکن اُن کا اقتدار اُس کا سانہ ہو گا۔23 اور اُن کی سلطنت کے آخری ایّام میں جب خطا کار لوگ حد تک پُہنچ جائیں گے تو ایک رُو اور رمز شناس بادشاہ ہو گا۔24 یہ بڑا زبردست ہو گا لیکن اپنی قوت سے نہیں اور عجیب طرح سے برباد کرے گا اور برومند ہو گا اور کام کرے گا اور زور آوروں اور مُقدس لوگوں کو ہلاک کرے گا۔25 اور اپنی چترائی سے ایسے کام کرے گا کہ اُس کی فطرت کے منصوبے اُس کے ہاتھ میں خُوب انجام پائیں گے اور دل میں بڑا گھمنڈ کرے گا اور صُلح کے وقت میں بہتیروں کو ہلاک کرے گا۔ وہ بادشاہوں کے بادشاہ سے بھی مُقابلہ کرنے کے لے اُٹھ کھڑا ہو گا لیکن بے ہاتھ ہلائے ہی شکست کھائے گا۔26 اور یہ صُبح و شام کی رویا بیان ہُوئی یقینی ہے لیکن تو اس رویا کو بند کر رکھ کیونکہ اس کا علاقہ بُہت دُور کے ایّام سے ہے ۔27 اور مجھ دانی ایل کو غش آیا اور میں چند روز تک بیمار پُڑا رہا۔ پھر میں اُٹھا اور بادشاہ کا کاروبار کرنے لگا اور میں رویا سے پریشان تھا لیکن اس کو کوئی نہ سمجھا۔