Christmas Day
Click here to learn more!
Read the Bible
انجیل مقدس
سلاطین ۲ 3
1 اور شاہِ یہوداہ یہوسفط کے اٹھاریں برس سے اخی اب کا بیٹا یہورام سامریہ میں اسرائیل پر سلطنت کرنے لگا ۔ اور اُس نے بارہ سال سلطنت کی ۔2 اور اُس نے خُداوند کے آگے بدی کی پر اپنے باپ اور اپنی ماں کی طرح نہیں کیونکہ اُس نے بعل کے اُس ستون کو جو اُس کے باپ نے بنایا تھا دور کر دیا ۔3 تو بھی وہ نباط کے بیٹے یُربعا م کے گناہوں سے جن سے اُس نے اسرائیل سے گناہ کرایا تھا لکھتا رہا اور اُن سے کنارہ کشی نہ کی4 اور موآب کا بادشاہ میِسا بہت بھیڑ بکریاں رکھتا تھا اور اسرائیل کے بادشاہ کو ایک لاکھ بروں اور ایک لاکھ مینڈوں کی اُون دیتا تھا ۔5 لیکن جب اخی اب مر گیا تو شاہِ موآب اسرائیل کے بادشاہ سے باغی ہو گیا ۔
6 اُس وقت یہورام بادشاہ نے سامریہ سے نکل کر سارے اسرائیل کی موجودات لی۔7 اور اُس نے جا کر شاہِ یہوداہ یہوسفط سے پچھوا بھیجا کہ شاہِ موآب مجھ سے باغی ہو گیا ہے ۔ سو کیا تُو موآب سے لڑنے کے لیے میرے ساتھ چلے گا ؟ اُس نے جواب دیا کہ میں چلوں گا کیونکہ جیسا میں ہوں ویسا ہی تُو ہے ۔ اور جیسے میرے لوگ ویسے ہی تیرے لوگ ۔ اور جیسے میرے گھوڑے ویسے ہی تیرے گھوڑے ہیں8 تب اُس نے پوچھا کہ ہم کس راہ سے جائیں ؟ اُس نے جواب دیا دشتِ ادوم کی راہ سے9 چنانچہ شاہِ اسرائیل اور شاہِ یہوداہ اور شاہِ ادوم نکلے اور اُنہوں نے سات دن کی منزل کا چکرکاٹا اور اُن کے لشکر اور چوپایوں کے لیے جو پیچھے پیچھے آتے تھے کہیں پانی نہ تھا ۔10 اور شاہ اسرائیل نے کہا افسوس ! کہ خُداوند نے اِن تین بادشاہوں کو اکٹھاکیا ہے تاکہ اُن کو شاہِ موآب کے حوالہ کر دے ۔11 لیکن یہوسفط نے کہا کہا خُداوند کے نبیوں میں سے کوئی یہاں نہیں ہے تاکہ اُس کے وسیلہ سے ہم خُداوند کی مرضی دریافت کریں ؟ اور شاہِ اسرائیل کے خادموں میں سے ایک نے جواب دیا کہ الیشع بن سافط یہاں ہے جو ایلیاہ کے ہاتھ پر پانی ڈالتا تھا12 یہوسفط نے کہا خُداوند کا کلام اُس کے ساتھ ہے سو شاہِ اسرائیل اور یہوسفط اور شاہِ ادوم اُس کے پاس گئے۔13 تب الیشع نے شاہِ اسرائیل سےکہا مجھ کو تُجھ سے کیا کام؟ تُو اپنے باپ کے نبیوں اور اپنی ماں کے نبیوں کے پاس جا پر شاہِ اسرائیل نے اُس سے کہا نہیں نہیں کیونکہ خُداوند نے اِن تینوں بادشاہوں کو اکٹھا کیا ہے تاکہ اُن کو موآب کے حوالہ کر دے ۔14 الیشع نے کہا رب الافواج کی حیات کی قسم جس کے آگے میں کھڑا ہوں اگر مجھے شاہِ یہوداہ یہوسفط کی حضوری کا پاس نہ ہوتا تو میں تیری طرف نظر بھی نہ کرتا اور نہ تجھے دیکھتا ۔15 لیکن خیر ! کسی بجانے والے کو میرے پاس لاو اور ایسا ہوا کہ جب اُس بجانے والے نے بجایا تو خُداوند کا ہاتھ اُس پر ٹھہرا ۔16 پس اُس نے کہا خُداوند یوں فرماتا ہے کہ اِس وادی میں خندق ہی خندق کھود ڈالو۔17 کیونکہ خُداوند یوں فرماتا ہے کہ تُم نہ ہوا آتی دیکھو گے اور نہ مینہ دیکھو گے تو بھی یہ وادی پانی سے بھر جائے گی ۔ اور تُم بھی پیو گے اور تمہارے مویشی اور تمہارے چوپائے بھی ۔18 اور یہ خُداوند کے لیے ایک ہلکی سی بات ہے وہ موآبیوں کو بھی تمہارے ہاتھ میں کر دے گا ۔19 تُم ہر فصیل دار شہر اور عمدہ شہر مار لو گے اور ہر اچھے درخت کو کاٹ ڈالو گے اور پانی کے سب چشموں کو بھر دو گے اور ہر اچھے کھیت کو پتھروں سے خراب کر دو گے ۔
20 سو صبح کو قُربانی چڑھانے کے وقت ایسا ہوا کہ ادوم کی راہ سے پانی بہتا آیا اور وہ مُلک پانی سے بھر گیا ۔21 جب سب موآبیوں نے یہ سُنا کہ بادشاہوں نے اُن سے لڑنے کو چڑھائی کی ہے تو وہ سب جو ہتھیار باندھنے کے قابل تھے اور زیادہ عمر کے بھی اکٹھے ہو کر سرحد پر کھڑے ہو گئے۔22 اور وہ صبح سویرے اُٹھے اور سورج پانی پر چمک رہا تھا اور موآبیوں کو وہ پانی جو اُن کے مقابل تھا خون کی مانند سُرخ دکھائی دیا ۔23 سو وہ کہنے لگے یہ تو خُون ہے وہ بادشاہ یقینا ہلاک ہو گئے ہیں اور اُنہوں نے آپس میں ایک دوسرے کو مار لیا ہے سو اب اے موآب لوٹ کر چل ۔24 اور جب وہ اسرائیل کی لشکر گاہ میں آئے اسرایلیوں نے اُٹھ کر موآبیوں کو ایسا مارا کہ وہ اُن کے آگے سے بھاگے پر وہ آگے بڑھ کر موآبیوں کو مارتے مارتے اُن کے مُلک میں گھُس گئے۔25 اور اُنہوں نے شہروں کو مسمار کیا اور زمین کےہر اچھے قطعہ پر سبھوں نے ایک ایک پتھر ڈال کر اُسے بھر دیا ۔ اور اُنہوں نے پانی کے سب چشمے بند کر دیے اور سب اچھے درخت کاٹ ڈالے ۔ فقط قیر حراست ہی کے پتھروں کو باقی چھوڑا پر گو پیا چلانے والوں نے اُس کو بھی جا گھیرا اور مار ڈالا ۔26 جب شاہِ موآب نے دیکھا کہ جنگ اُس کے لیے نہایت سخت ہو گئی تو اُس نے سات سو شمشیر زن مرد اپنے ساتھ لیے تاکہ صف چیر کر شاہِ ادوم تک جا پڑے پر وہ ایسا نہ کر سکے ۔27 تب اُس نے اپنے پہلوٹھے بیٹے کو لیا جو اُس کی جگہ بادشاہ ہوتا اور اُسے دیوار پر سوختنی قُربانی کے طور پر گزرانا ۔ یوں اسرائیل پر قہرِ شدید ہوا سو وہ اُس کے پاس سے ہٹ گئے اور اپنے مُلک کو لوٹ آئے۔